اسلام آباد (نیٹ نیوز + بی بی سی) آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کے نام کا اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے۔ اس سے قبل بری فوج میں پانچ نئے لیفٹیننٹ جنرلز کی تعیناتی کا اعلان کیا جائیگا۔ بی بی سی کے مطابق جی ایچ کیو میں اس بارے میں ہونیوالے صلاح مشورہ سے واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی سے قبل بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بعض میجر جنرلز کو ترقی دیکر لیفٹیننٹ جنرلز بنانا چاہتے ہیں تاکہ پاکستانی فوج میں دوسرے اہم ترین سمجھے جانے والے عہدے کیلئے ان کے نام پر بھی غور کیا جا سکے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ سمیت فوج کے پانچ لیفٹیننٹ جنرل اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ملک میں جاری سیاسی بحران پیدا کرنے میں ان میں سے بعض پرالزام لگتا رہا ہے اس لئے اس موقع پر پاکستانی فوج میں ان کلیدی تبدیلیوں کو غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بری فوج کے جو افسر ریٹائر ہوں گے ان میں آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام عباسی، منگلا کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل طارق خان، گوجرانوالہ کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سلیم نواز، پشاور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی اور کراچی کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی شامل ہیں۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کو بری فوج کے بعد فوج کا اہم ترین عہدیدار سمجھا جاتا ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کی تعیناتی اصولی طور پر وزیراعظم کی ذمہ داری ہوتی ہے تاہم اس اہم ترین عہدے پر تعیناتی میں بری فوج کے سربراہ کی رائے بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہے، اسی لئے جی ایچ کیو اور ایوان وزیراعظم میں آج کل صلاح مشورے جاری ہیں۔ وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق نواز شریف نے اس عہدے پر تعیناتی کیلئے بعض افسروں کے ناموں پر غور کیا ہے۔ جن دو افسروں کا نام گردش کر رہا ہے ان میں لاہور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نوید زمان اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے شامل ہیں۔ اسکے مقابلے میں فوجی حلقوں میں جو دو نام آئی ایس آئی کی سربراہی کیلئے زیربحث ہیں، یہ دونوں جونیئر افسر ہیں، دفاعی تجزیہ کاروں کیلئے یہ نام اس اہم عہدے کیلئے حیرت کا باعث ہیں۔ میجر جنرل نذیر بٹ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے کمانڈنٹ ہیں۔ وہ اپنے ساتھیوں میں فوجی ڈسپلن کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ وہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں عملی طور پر بھی حصہ لے چکے ہیں۔ تاہم انکی اس کلیدی عہدے پر ممکنہ تعیناتی کیلئے انہیں باقی افسروں سے جو تجربہ ممتاز کرتا ہے وہ انکی امریکہ میں تین برس کی تعیناتی ہے۔ جنرل بٹ واشنگٹن میں دفاعی اتاشی کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ اس دوران وہ امریکی محکمہ دفاع کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان اور پاکستان کیلئے امریکی پالیسی کی تیاری کے دوران قریبی رابطے میں رہے ہیں جبکہ میجر جنرل رضوان اختر ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز کے سربراہ کے طور پر کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائیاں کر چکے ہیں، انکی فوج میں شہرت ایسے افسر کے طور پر ہے جو مختلف ذمہ داریاں بغیر پیچیدگیوں کے ادا کرسکتا ہے۔ انکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انکا مزاج انہیں سویلین انتظامیہ، خاص طور پر قانون نافذ کرنیوالے سویلین اداروں کے ساتھ کام کرنے میں بہت سہولت فراہم کرتا ہے۔ فوج کے ابھرتے ہوئے یہ دونوں افسر اپنے غیر سیاسی نظریات کی وجہ سے غیر جانبدار سمجھے جا رہے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل ان نئے افسروں میں سے کسی کو آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔