سرینگر +اسلام آباد (این این آئی+ثناء نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بانڈی پورہ، بارہ مولہ اور کپواڑہ کے اضلاع میں ڈھائی لاکھ سے زائد آبادی کے کم سے کم 150 دیہات سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ امریکہ نے مقبوضہ کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کی مدد کیلئے ڈھائی لاکھ امریکی ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے کی ناظم الامور چارج یتھلین سٹیفن نے اعلاان کیا ہے۔ گندے پانی سے وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے سیلاب متاثرین کیلئے فنڈ کے قیام کا اعلان کر دیا۔ نظربندی ختم ہوتے ہی سید علی گیلانی نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ ادھر متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے پاکستان اور بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کو ریلیف سر گرمیوں کے لیے کھول دیا جائے ۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہ چھوڑے قومی کشمیر ریلیف فنڈ قائم کرے اور متاثرین کی مدد کا میکنزم تیار کرے ۔متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ کہ صرف سرینگر کی 13 لاکھ آبادی میں سے 6 لاکھ لوگ ابھی بھی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں صرف سرینگر کے بنیادی ڈھانچے کا 6 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا ہے اگرچہ جانی نقصان کے بارے میں حتمی اعداد وشمار موجود نہیں تاہم یہ تعداد سینکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں کشمیری عوام عملاً بھارتی فوج کے رحم وکرم پر ہے بھارت نے بیرونی امدادی ٹیموں کے آنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ریاستی حکومت عملاً ختم ہو چکی ہے۔ سید صلاح الدین نے خبردار کیا کہ اگر کشمیریوں کو اس وقت بھارت کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا تو لاکھوں لوگوں کی ہلاکت کا خطرہ ہے اس نازک موقع پر پاکستان کی طرف سے ہمدردی کا کوئی بھی پیغام سرینگر میں نہیں پہنچا۔وزیراعظم نواز شریف کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر کی ہمدردی کا بیان سرینگر میں پہنچے تاکہ وہاں کے لوگوں کو حوصلہ ہو کہ پاکستان ہمارے ساتھ ہے۔
کشمیر سیلاب