اسلام آباد( صباح نیوز)پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے ایک اہم تجارتی معاہدے پر عمل درآمد مسلسل تاخیر کا شکار ہے، جس سے تجارتی راوبط بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ تعلقات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں تنائو بھی ہے۔ چاروں طرف سے خشکی سے گھرے افغانستان کو بین الاقوامی تجارت کے لیے اپنے ہمسایہ ممالک کے زمینی اور بحری راستوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔کئی دہائیوں سے افغانستان کی بیشتر تجارت پاکستان کے ذریعے ہوتی رہی ہے، تاہم حالیہ برسوں میں بعض پیچیدہ قوانین، انتظامی دشواریوں اور زیادہ سفری لاگت کے باعث افغان تاجروں نے ایران کا رخ کیا ہے۔گزشتہ برس نومبر میں صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک نے تجارتی روابط کے فروغ پر اتفاق کیا تھا اور اس پر کچھ پیش رفت بھی ہوئی تھی مگر حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی سے پیدا ہونے والے ماحول کے تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ چیمبر برائے صنعت و تجارت کے پاکستان چیپٹر کے سربراہ محمد زبیر موتی والا نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ سیاسی ماحول سے تجارت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ میرے ہم منصب افغانستان چیپٹر کے صدر خان جان الکوزئی نے مجھے ایک پریس ریلیز بھیجی ہے، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کم ہو رہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ 40 فیصد کم ہو رہی ہے۔ میرا نہیں خیال اتنا کم ہو رہی ہے۔ ہمیں سیاسی ماحول میں تیزی سے بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ پاک افغان تجارتی تعلقات میں پیش رفت نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں تنائو بھی ہے۔ پاکستان، بھارت کے افغانستان سے تعلقات کے حوالے سے شدید خدشات رکھتا ہے۔ افغانستان کی خواہش ہے پاکستان کے راستے بھارت سے تجارت کرے مگر پاکستان سکیورٹی تحفظات کے باعث اس کی اجازت دینے سے گریزاں ہے۔زبیر موتی والا کہتے ہیں پاک افغان تجارتی تعلقات کمزور ہونے کی وجہ سے دوسرے ممالک فائدہ اٹھا رہے ہیں جن میں ایران بھی شامل ہے۔اس وقت ان کی چین اور ترکی سے درآمدات بڑھی ہیں۔ اور سب سے زیادہ بھارت کو فائدہ ہے۔ اتنے چھوٹے سے ملک افغانستان میں بھارت کے کئی قونصل خانے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے تجارت کو 3 گنا تک بڑھانے کے معاہدے کئے ہیں دونوں ملک تجارت کو 1.6 ارب ڈالر سے 2017ء تک 5 ارب ڈالرتک لانا چاہتے ہیں۔ تاہم بھارت کے معاملہ پر دونوں کے درمیان تجارتی معاہدے معطل ہو کر رہ گئے ہیں۔ افغانستان کے نائب وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان سے گزر کر بھارت سے کی جانیوالی افغان ٹریڈ کی اجازت نہ دینا نامعقول ہے۔ معاہدے کے تحت پاکستان کی مشرق وسطیٰ کی مارکیٹ تک رسائی بھی افغانستان سے گزر کر ہو گی۔ پاکستانی وزیر تجارت خرم دستگیر نے تجارت معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پاکستانی ٹرانزٹ ٹریڈ پر کم لیوی عائد کرنے کے وعدے پر عملدرآمد کرنے اور ترجیحی ٹریڈ معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے میں بھی ناکام رہا۔ دوسری طرف افغان عہدیدار کے مطابق اگر دونوں ملک سنجیدہ ہوتے تو اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے بعد دو ہفتوں میں تجارت شروع ہو سکتی تھی۔