اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سائبر کرائم کی روک تھام کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، بل پر مختلف حلقوں نے 205 اعتراضات اٹھائے تھے جس کے نتیجہ میں سائبر بل کو قومی امنگوں کے مطابق بنایا گیا ہے ۔ سائبر کرائم بل کی منظوری دہشتگردوں کیخلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی کامیابی میں سنگ میل ثابت ہوگی ۔ آئی ٹی کمیٹی کا اجلاس ایم این اے کیپٹن صفدر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں آئی ٹی سب کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں تاہم ایم این اے شازیہ مری نے سائبر کرائم کی تین شقوں پر دیگر ارکان سے اختلاف کیا۔ ایم این اے اویس احمد لغاری نے کہا مجھے چیئرمین کی منطق سمجھ نہیں آرہی کہ وہ بل کو خفیہ انداز میں کیوں منظور کرانا چاہتے ہیں سائبر کرائم بل 2018ء قومی ایکشن پلان کا اہم جز ہے اور اس کی شقیں نیشنل ایکشن پلان کی شقوں سے ہم آہنگ ہیں نئے بل کے تحت غیر قانونی سمیں فروخت کرنے والوں کو دو سال سزا تجویز کی گئی ہے اور اس مقصد کے لئے بل کے سیکشن 22 میں ترمیم کی گئی ہے۔ سیکشن 34,35 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت آن لائن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے سخت سزا تجویز کی گئی ہے نئے بل کے تحت دس سال سے تیرہ سال تک کے بچے کو سائبر کرائم کی سزا سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے نئے بل کے تحت ملک سے گرے ٹریفکنگ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی بل کے تحت سائبر کرائم کے مقدمات سننے والے جج کو کمپیوٹر کا ماہر ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے چیئرمین کمیٹی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا کہ سائبر کرائم کا قانون ملک کے اندر ہوتا تو جاوید ہاشمی کو جیل کی سزا نہیں ہوسکتی تھی۔