الطاف کی تقاریر، تصاویر شائع، نشر کرنے پر پابندی کیخلاف نظرثانی درخواست ہائیکورٹ میںسماعت آج ہو گی

لاہور (وقائع نگار خصوصی) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اپنے بیان، تقاریر، تصاویر اور سرگرمیاں نشر اور شائع کرنے پر پابندی کے عبوری فیصلے پر نظرثانی کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ الطاف حسین کی جانب سے عاصمہ جہانگیر اور ڈاکٹر خالد رانجھا کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الطاف حسین ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، ان کی تقاریر نشر اور شائع کرنے پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔ عدالت اپنے احکامات پر نظرثانی کرے۔ فل بنچ نے ان کا موقف سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ سنایا جو آئین کے آرٹیکل دس اے کی خلاف ورزی ہے۔ آئین ہر شخص کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ عدالت عالیہ کا یکطرفہ فیصلہ امتیازی سلوک ہے لہذا عبوری حکم پر نظر ثانی کر کے شفاف ٹرائل کا موقع دیا جائے۔ آئین کے تحت کسی بھی شخص کی شہری آزادی کو سلب نہیں کیا جا سکتا نہ ہی تقریر اور تحریر اور آزادی اظہار پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے لہذا عدالت اپنے پہلے فیصلے کو ختم کرنے کا حکم دے۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سر براہی میں تین رکنی فل بنچ آج 18ستمبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔ درخواست سینیٹر میاں عتیق، ایم این اے کنور نوید جمیل، بیرسٹر سیف، محفوظ یار خان سمیت دیگر عہدیداروں نے رجسٹرار آفس میں جمع کرائی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے وفد نے کہا کہ الطاف کو عدالت عالیہ سے انصاف ضرور ملے گا، ایم کیو ایم کے لاکھوں کارکنوں کی نظریں عدالت عالیہ پر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...