لاہور (خبر نگار) صوبائی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا عمل شروع ہوتے ہی صوبائی اسمبلی کے ارکان اسمبلی کو ملنے والے 67 کروڑ 50 لاکھ روپے کے ترقیاتی فنڈز سے ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوگیا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی و ہ علاقے جہاں یہ ترقیاتی کام نہیں ہو رہے وہاں علاقہ مکینوں نے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو ’’ووٹ‘‘ کے ساتھ ’’مشروط‘‘ کر دیا ہے۔ میسن روڈ پر لگے ایک بینر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پہلے کام کرو پھر ووٹ مانگنے آئو۔ اہل محلہ نے سوئی، پانی، سیوریج اور سڑک کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بینر اور اس کی تحریر سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ شہر کے مرکز میں میسن روڈ جیسے مہنگے رہائشی علاقے میں بھی ایسی آبادی موجود ہے جس کے گھروں میں سوئی گیس موجود نہیں۔ صاف پانی میسر نہیں سیوریج کا نظام یا تو موجود نہیں یا پھر کم از کم اس کی حالت بگڑی ہوئی ہے اور سب سے زیادہ کہ سڑک بھی درست حالت میں نہیں۔ سرکاری امیدواروں کیلئے بلدیاتی انتخابات میں عوام کی توقعات پر پورا اترنا مشکل ہوگا کیونکہ رکن صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں10 سے 11 یونین کونسلیں ہی اور ان کو ملنے و الے ڈھائی کروڑ میں سارے حلقے میں ترقیاتی کام ممکن نہیں ہے۔