وزیراعظم کشمیر پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں, بانکی مون کیساتھ بھر پور طریقے سے معاملہ اٹھائیں گے: اعزاز چوہدری، ملیحہ لودھی

سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف مسئلہ کشمیر پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور ان کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو لکھے گئے دو خطوط کا مثبت اثر ہوا ہے‘ پاکستان کی کشمیر بارے پالیسی کی وجہ سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیئرمین زید راعد الحسین نے بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ انہیں کشمیر کے دونوں حصوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔وہ پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کے مطالبے کو مستردکردیا جبکہ پاکستان نے انہیں آزاد کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کشمیر میں جو مظالم ڈھا رہا ہے، انہیں بین الاقوامی برادری سے چھپانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان پر الزام لگا کر کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے بعد کشمیر سب سے دیرینہ مسئلہ ہے اور وزیراعظم اپنی بان کی مون سے ملاقات کے دوران اس مسئلے کو پرزور طریقے سے اٹھائیں گے اور انہیں کہیں گے کہ وہ بھارت پر زور دیں کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کو تیار ہو۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ نیویارک میں قیام کے دوران وزیراعظم مختلف بین الاقوامی رہنماﺅں سے ملاقاتیں کریں گے اور انہیں خطے کی صورتحال ‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پوزیشن سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اقوام متحدہ سے 21 ستمبر کو خطاب میں جو کہ مقامی وقت کے مطابق ایک اور دو بجے کے درمیان ہوگا کشمیر بارے پاکستانی قوم کی بھرپور ترجمانی کریں گے۔ اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ وزیراعظم او آئی سی کنٹیکٹ گروپ میں بھی کشمیر پر حمایت حاصل کریں گے۔ اپنے دورے میں نواز شریف امریکی وزیر خارجہ جان کیری‘ ترکی کے صدر طیب اردگان ‘ چین ‘ جاپان اور نیوزی لینڈ کے وزراءاعظم اور سعودی عرب کے ولی عہد سے ملاقات کریں گے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ جاپانی وزیراعظم کی طرف سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی گئی تھی اور یہ ملاقات بہت عرصے بعد دونوں ملکوں کے وزراءاعظم کے درمیان ہوگی۔ ان کے مطابق وزیراعظم اکیس ستمبر کو خطاب کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی سے دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کریں گے‘ 22ستمبر کو وہ نیپال اور رومانیہ کے وزراءاعظم سے بھی ملاقات کریں گے۔ 22ستمبر کو ہی وزیراعظم پاکستان‘ امریکہ بزنس کونسل سے خطاب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مہاجرین کے بارے میں بین الاقوامی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے اور وہاں پر ان کی امریکی صدر اوباما سے ملاقات ہوسکتی ہے تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم 23 ستمبر کو وطن واپس روانہ ہوجائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن