چودھری نثار کی طلسم ہوش ربا

Sep 18, 2017

اسلم خان…چوپال

وفا' دنیا میں سب سے بڑی صفت ہے وفاشعاری کو سب سے بڑا انسانی وصف تسلیم کرلیا گیا ہے "جان جائے وچن نہ جائے" ہزاروں سال راجپوت سورماو¿ں نے اس پر عمل کرکے دکھایا ہے راجپوتوں کے سلسلہ نسب پر فخر کرنے والے چودھری کو بخوبی علم ہوگا کہ پاسِ عہد اور رسم جوہر بارے ہماری مائیں عہد قدیم کی داستانیں گٹھی میں ڈال کر سنایا کرتی تھیں کہ کس طرح ہمارے بزرگ دہکتے الاو¿ میں کود کر آبرو پر جان نچھاور کیا کرتے تھے۔
کہتے ہیں کہ چودھری نثار کو یہ سب یاد تھا لیکن سیاسی اور وقتی مفادات نے سب کچھ بھلا دیا۔ آپ کو یاد ہونا چاہئے کہ "مجھے کس نے نکالا" فیم فیصلے سے چنددن پہلے چودھری نثار نے بار بار ملتوی کرنے کے بعد ہونے والی شہرہ آفاق پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے بڑے طمطراق سے اعلان کیا تھا کہ قومی اسمبلی سے مستعفی ہو جاو¿ں گا سیاست سے ریٹائرڈ ہو جاو¿ں کہ دل اچاٹ ہو گیا ہے۔ ابھی ان الفاظ کی گونج اور ارتعاش فضا میں موجود تھی کہ بیچارہ سرفراز منتیں کر رہا تھا کہ پریس کانفرنس کے شہ کلید دونوں نکات حذف کر دئیے جائیں کہ چودھری نثار کہے ہوئے لفظ واپس نگلنا چاہتے تھے یہ تھے راجپوت سرداروں کے بیٹے چودھری نثار کا وچن' مقدس عہد وفا بارے عملی رویہ کہ چند لمحوں میں اپنے کہے سے مکر گئے اب چودھری احسن اقبال' چودھری نثار کے حریف خواجہ آصف کی حمایت کےلئے میدان میں ہیں۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے گھر کے معاملات ٹھیک کرنے پر کہا تھا کہ اگر "گھر" میں ایسے افراد موجود ہوں گے تو پھر دشمنوں کی کیا ضرورت ہے۔ اس پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے خواجہ آصف کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پہلے اپنے گھرکے ہی معاملات کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ اور یہ کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا بیان درست تھا۔ پاکستان کو اب اپنی خارجہ پالیسی کو بدلنا ہوگا۔
چوہدری نثار نے تازہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے ایک میٹنگ میں پاکستان کی سلامتی کو شدید خطرات بارے باقاعدہ ثبوت پیش کئے تھے اور سازشوں کا ذکر کیا تھا لیکن ان خطرات کی نوعیت بارے میں چوہدری صاحب نے مزید گفتگو کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ بقول ان کے معاملہ حساس نوعیت کا تھا۔ چوہدری صاحب جس میٹنگ کا حوالہ دے رہے ہیں وہ 2015 کے اوائل میں ہوئی جس میں آرمی چیف، نوازشریف، چوہدری نثار، ڈی جی آئی ایس آئی اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی شریک ہوئے۔ کہتے ہیں کہ چودھری نثار کے مطابق معاملہ اتنا حساس تھا کہ وزیردفاع خواجہ آصف کو اس میٹنگ میں نہیں بلایا گیا تھا۔ راحیل شریف نے شرکا کے سامنے چند آڈیو ٹیپس، کچھ ویڈیو کلپس اور کچھ دستاویز رکھی تھیں جن کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد منظور کروا کے پاکستان کے نیوکلئیراثاثوں کی حفاظت کے نام پر عالمی محافظوں کا دستہ تعینات کروا دیا جاتا۔ اس دستے کی سربراہی امریکہ یا برطانیہ کی بجائے کسی مسلمان ملک کے جنرل کے ہاتھ میں دی جانی تھی، یہ ملک مصر یا اردن تھا لیکن وہ جنرل بالواسطہ طور پر تمام ہدایات براہ راست امریکہ سے ہی لیتا۔
یہ طوطا کہانی ابنِ صفی کی عمران سیریز کے جاسوسی ناولوں سے ملتی جلتی ہے کہتے ہیں کہ چودھری صاحب تنہائی سے بچنے کےلئے اپنی اہمیت جتانے کےلئے اس طرح کی کہانیاں سنا رہے ہیں۔ نئے آرمی چیف جنرل باجوہ کی تقرری پر ساجد میر کے ذریعے چلایا جانےوالا شوشہ اسی گیم پلان کا حصہ تھا کہ فوج کے خلاف عوام میں نفرت پھیلائی جائے تاکہ انارکی کی صورتحال پیدا ہوسکے۔
کہتے ہیں کہ نوازشریف کی کرپشن کو برداشت کرنے بارے دلائل کے ساتھ کہا جا رہا ہے کہ وہ تو اپنا اقتدار بچانے کیلئے بین الاقوامی طاقتوں کا آلہ کار تک بننے کو تیار تھے، حالات بتا رہے ہیں کہ چودھری نثار میاں نواز شریف کو نہیں چھوڑیں گے لیکن میاں نواز شریف اب زیادہ دیر ان کے ساتھ نہیں چل سکیں گے“ چودھری نثار ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔ ”چودھری نثار مریم نواز کو برملا پاناما رانی کہتے ہیں اور اپنا قائد تسلیم کرنے کےلئے تیار نہیں ہیں۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں اور نواز شریف کی رخصتی میں فوج کا کوئی کردار نہیں۔ اس پروگرام کے لئے چوہدری نثار کو بہت زیادہ محنت اور منت سماجت کرنا پڑی تھی جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ سپریم کورٹ اور فوج سے محاذ آرائی کا راستہ غلط ہے، محاذ آرائی سے ہم اپنی پوزیشن بہتر نہیں بلکہ کمزور کریں گے۔ محاذ آرائی سے کوئی سیاسی مقاصد حاصل نہیں ہو سکتے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں نہ فوج کا نواز شریف کی رخصتی میں کوئی کردار ہے۔ چوہدری نثار نے مریم نواز سے متعلق کہا کہ مریم نواز اور بے نظیر بھٹو کے درمیان موازنہ درست نہیں کیوں کہ دونوں کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے۔ مریم نواز پر براہ راست طنز اور چوٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بچے بچے ہوتے ہیں اور وہ غیرسیاسی ہوتے ہیں اس لیے انہیں لیڈر کیسے مانا جاسکتا ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ مریم نواز کو لیڈر بننا ہے تو پہلے عملی سیاست میں حصہ لیں اور انہیں سیاست میں حصہ لے کر خود کو ثابت کرنا ہوگا۔ لیکن انہوں نے "ڈبل سواری" والی خاندانی سیاست پر گذشتہ تین دہائیوں کے دوران کبھی اعتراض نہیں کیا تھاکامل 30 برس وہ اس غیر اصولی خاندانی سیاست کو صبروتحمل سے برداشت کرتے رہے۔ گذشتہ دنوں اس کالم نگار سے گفتگو کرتے ہوتے ایک شائستہ کلام وفاقی سابق وفاقی وزیر نے جناب نثار کے تازہ طرز عمل پر بڑے رسان لہجے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جناب نثار کے خیال میں نواز شریف کی سیاست ختم ہو چکی ہے اس لئے وہ بھاگنے کے لئے بہانے تلاش کر رہے ہیں دلیلیں تراش رہے ہیں جواز ڈھونڈ رہے ہیں ہم ٹہرے وفاشعار آخری سانس تک ساتھ نبھائیں گے۔ اب چودھری نثار کا دعوی ہے کہ اگرہم سیاسی جماعت ہیں تو پھر ہمیں وراثت کا یہ کھیل ختم کرنا ہو گا۔
نثار مریم نواز کو لیڈر تسلیم نہیں کرتے اور میاں صاحب اپنی صاحبزادی کو لیڈر بنا کر رہیں گے چودھری نثار ناراض ہو چکے ہیں اس بار انہیں کوئی منانے نہیں جائے گا یوں چکری کا چکر باز اپنی عقل اور ذہانت کے ہاتھوں مارا جائےگا سیاسی منظر سے غائب ہوکر چکری تک محدود ہونا اس کا مقدر ہو گا۔
حرف آخر یہ کہ پاکستان عجیب صورتحال سے دوچار ہے آرمی چیف جنرل باجوہ کہہ رہے ہیں ہم نے بہت قربانیاں دیں۔ دنیا کو اس کا اعتراف کرنا چاہیے اور اب دنیا کو ڈو مور کرنا چاہیے جبکہ ہمارے دو ذمہ دار کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو ڈو مور کرنا چاہیے دونوں حضرات ساڑھے چار سال سے وزیرِ ہیں۔ کیا انہوں نے کبھی کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں یہ بات کہی تھی لیکن وزیر موصوف کو علم ہونا چاہئے کہ ان کے بیان پر بھارت میں خوشیاں منائی جارہی ہیں کہ ہندوستان کے بے بنیاد موقف کی تصدیق ہورہی ہے۔ ان بے ربط بیانات کے ذریعے دنیا کے سامنے تماشہ نہیں لگانا چاہیے جس سے ہمارے دشمن فائدہ اٹھا سکیں۔ ایسے بیانات کا بنیادی مقصد پاکستان کے حساس اداروں اور پاک فوج کو نشانہ بنانا ہے۔

مزیدخبریں