اسلام آباد( آئی این پی ) سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے دنیا بھر میںقید پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔سیکرٹری وزارت خارجہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد3 ہزا ر309 ہے جن میں سے 1199 کو سزا ہو چکی ہے اور 2110 کا ابھی ٹرائل چل رہا ہے، ہم قیدیوں کو خاص طور پرکونسلر سروس فراہم کرتے ہیںجس میں ا ن کی قانونی معاونت کے ساتھ ساتھ ان کی دیکھ بحال کے اخراجات بھی اٹھائے جاتے ہیں۔پیر کو سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہو ا۔ کمیٹی اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی جانے والی سفارشات پر عملدرآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سپیشل سیکرٹری وزارت انسانی حقوق شاہ جمال نے کمیٹی کو بتایا کہ کرسچن میرج بل کے بارے کمیٹی کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق مختلف اسٹیک ہولڈرز کی رائے لینے کے بعد اس بل کو کمیٹی میں جلد ہی پیش کر دیا جائے گا۔ جس پر کمیٹی چیئرمین نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ طے شدہ وقت کے مطابق ایک ماہ کے اندر اندر وزارت انسانی حقوق اس بل کو کمیٹی کے سامنے پیش کریں ۔ سیکرٹری وزارت خارجہ نے بیرون ملک قید پاکستانیوں اور ان کو دیئے جانے والی قانونی معاونت کے بارے میں کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی ممبران نے دنیا بھر میں مقید پاکستانیوں کی تفصیلات آئندہ کمیٹی اجلاس میں طلب کرلیں ۔ فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں کراچی کے علاقہ احسن آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے لاپرواہی کی وجہ سے کمسن بچے عمر کو کرنٹ لگنے کے حادثے کے واقعے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ بلوچستان کوئٹہ میں وزارت ریلوے کی زمینوں پر دکانیں تعمیرکی گئی تھیں اور سٹرک کی توسیع کیلئے وہ دکانیں مسمار کر دی گئیں اور وعدہ کیا گیا تھا کہ اسی جگہ پر نئی دکانیں تعمیر کر کے دوبارہ انہی کو الاٹ کر دی جائیں گی لیکن بذریعہ اخبارات معلوم ہوا کہ دکانوں کو اوپن ٹینڈر کے ذریعے نیلام کیاجارہا ہے جس پر کمیٹی نے ٹینڈرنگ کو فوری طور پر منسوخ کر نے کے حوالے سے وزارت ریلوے کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ کمیٹی میں اٹھایا گیا ہے لہٰذا کوئی حتمی فیصلہ آنے تک اس پر کسی بھی قسم کی کارروائی نہ کی جائے ۔ سینیٹرز محمد عثمان خان کاکٹر ، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، ثنا جمالی، مظفر حسین شاہ ،محمد طاہر بزنجو، کشیو بائی کے علاوہ وزارت خارجہ،وزارت انسانی حقوق اور کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔