ضعیف العمری میں روزانہ ایسپرین کھانا نقصان دہ ہے:رپورٹ

Sep 18, 2018

کینبرا (بی بی سی) امریکہ اور آسٹریلیا میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صحت مند معمر افراد کو ہر روز ایک ایسپرین کی گولی نہیں کھانی چاہیے۔ واضح رہے کہ دل کے مریضوں کے روزانہ ایک ایسپرین کی گولی کھانے کے فوائد ثابت ہو چکے ہیں۔ تاہم اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 70 سال کی عمر سے زیادہ صحت مند لوگوں کے اس دوا کو کھانے کے کوئی فوائد نہیں ہیں بلکہ یہ دوا جسم کے اندر خون کے رساؤ کے امکان کو بڑھا دیتی ہے۔جو کہ ممکنہ طور پر جان لیوا ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے ان نتائج کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے یہ ادویات لینے سے عام لوگوں کو روکا ہے۔ دل کے دورے پر خواتین کے لیے مردوں کی نسبت کم علاج ایسپرین 'ٹیومر' سے بچاتی ہے۔ مریضوں کو دل کے دورے کے بعد یہ دوا لینے کو اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے انسانی خون پتلا ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے دوبارہ دل کا دورہ پڑنے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔یہی سوچ کر کچھ صحت مند لوگ بھی یہ دوا لیتے ہیں اور ان کا (اس نئی تحقیق کے برعکس) یہ خیال ہوتا ہے کہ اس سے دل کے دورے کا خطرہ کم ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ایسپرین سے سرطان یعنی کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔تاہم ایسپرین کے حوالے سے زیادہ تر تحقیق متوسط عمر کے لوگوں پر کی جاتی ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے خطرات بڑھتے ہیں۔ امریکہ اور آسٹریلیا میں کی گئی اس تحقیق میں ان 19114 لوگوں نے شرکت کی جن کی عمر 70 سے زیادہ تھی اور ماضی میں انہیں دل کے کسی بھی امراض کا سامنا نہیں رہا تھا۔ ان میں نصف کو پانچ سال تک روزانہ ایسپرین دی گئی۔ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کردہ تین رپورٹوں کے مطابق ان افراد میں دل کے امراض کا خطرہ کم یا کوئی اور فائدہ نہیں ہوا۔ تاہم اس سے ان کے معدے میں بلیڈنگ کے واقعات زیادہ ہوئے۔ مونیش یونیورسٹی کے پروفیسر جان مکنیل کا کہنا ہے کہ ’اس کا مطلب ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں صحت مند لوگ کسی بھی طبعی وجہ کے بغیر ایسپرین لے رہے ہیں اور وہ بلیڈنگ کے اضافی خطرے کے بدلے کوئی فائدہ حاصل نہیں کر رہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’ان نتائج سے ڈاکٹروں کو بھی مدد ملے گی جو کہ صحت مند مریضوں کو ایسپرین کا مشورہ دینے کے بارے میں غیر یقینی کا شکار رہتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر روتھ جو کہ ایسپرین کے حوالے سے ایک ماہر ماننے جاتے ہیں، کہتے ہیں کہ یہ تحقیق بالکل فائنل ہے۔

مزیدخبریں