1951 کے قانون کے تحت جو بچے یہاں پیدا ہوئے شہریت ان کا حق ہے: وزیراعطم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق قومی اسمبلی سے تجاویز مانگ لیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا، اس پر بحث کے لیے بات چھوڑی ہے، آپ سب اس پر تجاویز دیں۔ ہم سب سے تجاویز مانگیں گے اور فیصلہ کرنے سے پہلے سب سے مشاورت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سوال پوچھتا رہوں گا کہ ہمارے یہاں یہ انسان رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ ان پر فیصلہ کرنا پڑے گا۔ 1951 کے قانون کے تحت جو بچے یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے کیونکہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی یہ قوانین ہیں جو بچے پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جومہاجرین عارضی طور پر آتے ہیں ان کے لیے الگ قانون ہے ۔لیکن بنگلادیش سے آنے والے لوگ یہاں 45 سے 50 سال سے رہ ہے ہیں ان کا استحصال ہورہا ہے۔ ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں، ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں، نہ ہم ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں نہ وہ ہمارے شہری ہیں وہ نان شہری بن چکے ہیں، انسانیت کے تقاضے پر کہہ رہا ہوں کہ وہ انسان ہیں اگر آج ان کا فیصلہ نہیں ہوا تو کب کریں گے؟کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وجہ بیروزگاری ہے: عمران خان
عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین ہیں آپ مہاجرین کو زبردستی نہیں بھیج سکتے اس لیے مہاجرین کے جو بچے یہاں پیدا ہوئے ان کے لیے کوئی پالیسی بنانا پڑے گی، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، قوم کو کبھی نہ کبھی ان کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کےا ندر اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ یہی ہے کہ جو یہاں پیدا ہوئے انہیں نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کے بچے اسکول نہیں جاسکتے، کراچی میں کئی سال سےلوگ رہ رہے ہیں ان کو شہریت نہیں ملتی، ہم نہ ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں اور نہ ہی وہ یہاں کے شہری ہیں، ہماری ہر سوسائٹی میں یہ شدید مسائل آنے والے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن