دنیا اس امر سے بخوبی آگاہ ہو چکی ہے کہ بھارت کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرکے اسے اپنا حصہ بنانے کی سازش میں مصروف ہے لہٰذا اپنے اسی مذموم عزائم کی تکمیل کےلئے کشمیرمیں آئے روز جارحیت و بربریت کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔مقبوضة وادی میں لاکھوں اضافی فوجی تعینات کرکے کرفیولگا دیا گیا ہے جس سے تمام مواصلاتی ذرائع منقطع ہو چکے ہیں ۔ وادی میں بھارتی بربریت و درندگی کی خبریں باہر کی دنیا تک نہیں پہنچ پا رہیںجس سے تقریباًڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں،مسلسل کرفیو اور ڈیڈ لاک سے خوراک و ادویات کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔مودی نے ہسپتالوں میں بھی فوج کے پہرے لگا دئیے ہیں تاکہ اسرائیلی ساختہ پیلٹ گن سے زخمیوں کا علاج نہ ہو سکے۔ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد اس قدر خوف زدہ ہے کہ نماز جنازہ کے اجتماع پر بھی روک لگی ہوئی ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیموں کا وادی میں داخلہ بند ہے۔ اس بات میں کوئی شک و شبے کی گنجائش نہیں ہے کہ جنرل(ر) حمید گل نے آخری سانس تک بھارت، امریکہ سمیت تمام دشمن ممالک اور انکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو تگنی کاناچ نچایا۔ اکھنڈ بھارت کی راہ میں رکاوٹ”غزوہ ہند‘ ‘پر کامل یقین رکھنے والے جن کی دلیرانہ پالیسیوں پر”را“ کے چیف کو گھٹنے ٹیکنے پڑے تھے۔ ایک محب وطن ہونے کے ناطے انہوں نے خطے میں بھارتی عزائم کو ہر قدم پر ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بھارتی ملٹری انٹیلی جنس نے انہیں ہمیشہ حاضر سروس جرنیل سمجھا۔ جنرل صاحب نے خالصتان تحریک کی مدد سے بھارت کی ناک میں دم کر رکھا تھا۔آپ یہ بھی کہا کر تے تھے کہ ہماری منزل اسلام ہے، اسلام آباد نہیں۔ آج دشمن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ جنرل حمید گل اس دنیا میں نہیں رہے مگر ان کے جانشین فرزند ارجمندجہادی باپ کا جہادی بیٹا محمد عبداللہ گل کی صورت میں موجود ہیں جو پاکستان کا یقینی طور پر ایک اثاثہ ہیں۔ محمد عبداللہ حمید گل اپنے عظیم باپ کے مشن کو جانفشانی کے ساتھ لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ نظریہ پاکستان سے آگاہی اور نسل نو کو اسلام سے جوڑنے میں سپوت جموں کشمیر لبریشن کونسل و تحریک جوانان پاکستان و کشمیر کے چیئرمین محمد عبداللہ گل اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔۔ مجاہد اسلام، عظیم سپہ سالار جنرل حمید گل کے کشمیر کی آزادی کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جموں و کشمیر لبریشن کونسل کے قیام کا اعلان نے دشمن کی صفوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔ کشمیر لبریشن کونسل کی بنیاد جنرل حمید گل نے رکھی تھی کیونکہ وہ کشمیریوں کےلئے الگ پلیٹ فارم کے داعی تھے جہاں وہ یکجا ہو کر اپنی جدوجہد آزادی کی تکمیل کر سکے۔ یہ ایک غیر سیاسی تنظیم ہے۔ تحریک جوانان پاکستان و جموں و کشمیر لبریشن کونسل کے تحت نوجوان کشمیر کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے کےلئے تیار ہیں۔ کشمیر کی آزادی کا مشن جاری رکھ کر مسئلہ کشمیر کو اس سے بھی بہتر انداز میںاجاگر کیا جاتا رہے گا۔
بدقسمتی سے ہماری حکومت کی خارجہ پالیسی ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔ حکومت مان لے کہ وہ سفارتی طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ وزیراعظم کی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کےلئے آدھا گھنٹہ کھڑا رہنے سے کشمیر آزادنہیں ہو گااس کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے،یہ ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہی ہے کہ آج پاکستان تنہا ہو چکا ہے اور سلامتی کونسل میں منعقد کیا گیا اجلاس بھی چہ معنی ندارد کے سوا کچھ نہیں،ہماری حکومت کشمیر سے کرفیو تک نہیں ہٹا سکی۔ہمیں تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر کشمیر کاز کیلئے ایک ہونا ہو گا تاکہ ہماری مسلح افواج کشمیر حاصل کرنے کےلئے بھارت کو وندان شکن جواب دے سکیںاگر ہم اب کشمیر نہیں لے سکے تو پھر کبھی نہیں لے سکیں گے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں نے چپ سادھ رکھی ہے۔نہتے کشمیریوں کو سفاک بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ بھارت کو آج بھی پسندیدہ ملک کا درجہ حاصل ہے امریکہ نے اسے دنیا کے بہترین ہیلی کاپٹرز دیئے ہیں۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور یہ شہ رگ ہی کاٹ دی گئی ہے، اگر شہہ رگ کٹ جائے تو جسم کتنی دیر زندہ رہتا ہے۔جبکہ پاک آرمی کشمیر کے ساتھ کھڑی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان کہ” آخری سپاہی و آخری گولی“ تک لڑیں گے اس نے کشمیر کی تحریک کو نئی قوت بخشی ہے۔ کشمیر پر بھرپور مﺅقف اختیار کرنے کی وجہ سے ہی پاکستان کے دو ٹکڑے ہوئے۔ کشمیر پاکستانیوں کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا ہے،یہاں کے دریاﺅں سے آنے والا پانی لاکھوں کشمیری شہداءکے خون سے رنگین ہے،یہی پانی پاکستان کی فصلوں کو سیراب کرتا ہے اور اسی پانی سے پیدا ہونے والی گندم ہر پاکستانی کھاتا ہے۔جموں کشمیر لبریشن کونسل کو دنیا بھر میں خوب پذیرائی حاصل ہو رہی ہے،ہر طبقے کے لوگ بالخصوص نوجوان جوق درجوق اس میں شامل ہو رہے ہیں۔