مقبوضہ کشمیر میں ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ سے جاری بھارتی بربریت پر جب بعض دوست جذباتی انداز سے عالمی ضمیر کی بے حسی اور مسلمان ممالک کی خاموشی یا لاتعلقی کو ان کی بے حسی کی بجائے بے حمیتی کہتے ہیں تو میرے پاس ان کے اس انداز تخاطب کو غیر مہذب کہنے کا نہ کوئی جواز اور دلیل ہوتی ہے اور نہ ہی حوصلہ۔ کیونکہ اس سے زیادہ غیر مہذب بلکہ انسانیت سوز مظالم نہتے کشمیریوں سے کرنے کی سوشل میڈیا پر جو فلمیں چل رہی ہیں وہ بھارتی حکومت کے اعمال و افعال ہٹلر سے موازنہ کرنے اور فاشسٹ سے بھی زیادہ مودی کے فاشسٹ طرز عمل میں لفظوں کے متشددانہ انتخاب کو غیر مہذب قرار دینے سے روک دیتی ہیں۔ میرے پاس اس بات کا بھی جواب نہیں ہوتا جب اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کر مولوی صاحب کی کشمیریوں اور بھارت کے مسلمانوں کیلئے امید کی نصرت و مدد کی دعا کرنے پر آمین کہہ کر مسجد سے نکلتے ہیں اور پھر ان مظالم کی داستانیں سناتے اور دہراتے ہیں سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات کی طرف سے مسلمانوں کے خون سے مسلسل ہولی کھیلنے اور اپنی درندگی کی معصوم کشمیریوں کو مشق ستم بنانے والے مودی کو اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نوازے جانے کی بات کرتے ہیں کہ اس اعزاز کی کسی مسلمان ملک کی طرف سے بھارتی وزیر اعظم کو دینے کی کیا تُک ہے اور پھر کسی بھی مسلمان ملک کی طرف سے اور وہ بھی ان دنوں جب قتل عام کا بازار گرم ہو انکی اسلام دوستی اور مسلمانوں کی خیر خواہی کے پلڑے ڈالنے کی ہر کوشش اس وقت ناکام ہو جائیگی جب بھارتی وزیر اعظم کے مسلمانوں پر مظالم کی قیامت صغریٰ پر کسی مسلمان ملک کے سربراہ کا سفارتی مجبوریوں کے تحت ہاتھ ملانا بھی ظالم کے ظلم کو بڑھانے اور اسکے ظلم کو جاری رکھنے یا کم از کم ظلم نہ سمجھنے کے معنی میں لیا جائیگا اور ایسا کرنیوالا مسلمان ملک یا اس کی حکومت امت مسلمہ کی نفرت اور غیظ و غضب کا نشانہ بن جائیگی چہ جائیکہ انصاف کا پلڑا خود مودی کو اچھال کر باہر پھینک دے اور خود کو اس کی غلیظ سوچ، عمل ، جسم اور روح سبھی سے بغاوت کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دے مگر پھر مجھے اپنی مسجد کے امام کی فجر کی نماز میں اس چوتھے پانچویں روز سورہ الفتح کی تلاوت کی جانے والی وہ آیات یاد آ جاتی ہیں جس میں اللہ فرماتا ہے ’’وہی ہے جس نے بھیجا اپنا رسول سیدھی راہ پر اور سچے دین پر تاکہ اسے ہر دین پر غالب کرے اور وہ کافی ہے حق ثابت کرنے والا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں جو لوگ انکے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں رحمدل ہیں‘‘ مفسرین نے کافروں پر سخت کی تشریح و تفسیر اس طرح کی ہے کہ وہ کافروں کے مقابلے میں سخت مضبوط اور قوی ہیں۔ جب بھی یہ آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو میں فرطِ جذبات سے آبدیدہ ہو جاتا مسلمانوں کے آپس میں نرم ا ور کفار کے مقابلے میں سخت اور قوی ہونے کے حوالے سے مایوس کن حالت پر اگر عام حالات میں آنسو نہ تھمیں تو پھر تو اسی ظلم و بربریت پر ان آیات کی تلاوت سننے کے بعد چیخیں نکل جائیں یہ تو اللہ بھلا کرے سید سرفراز احمد شاہ کا جنہیں بیسیویں صدی کے ربع آخر میں لبرل دانشور ممتاز مفتی نے اکیسویں صدی کا بزرگ کہا تھا۔ انہوں نے مجھے ضبط کرنے اور خود پر قابو رکھنے کی جو تلقین کی اس کی وجہ سے ضبط کی شعوری کوشش نے ان چیخوں کو روک دیا لیکن سوچ کی پرواز پھر بھی مسلمانوں کی اس بے حسی پر خون کے آنسوئوں کو نہیں روک سکتی۔
حکومت پاکستان اور پاکستان کے عوام کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی ہر طرح سے مدد کرنے کے عزم و ارادے اور کوششیں ایک طرف سے ان کشمیریوں کے حوصلے بڑھا رہے ہیں جو آزادی کی جنگ کو اپنے خون سے ہر روز توانا اور نتیجہ خیز بنا رہے ہیں۔ دوسرے عالمی سطح پر پاکستان کی کوششوں کے باعث مختلف مغربی ممالک میں پارلیمنٹیرین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس ظلم و بربریت کو رکوانے کیلئے اپنی آواز بلند کر رہی ہیں ۔ عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے وزیر اعظم عمران خاں اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی واضح پالیسی اور دوٹوک اعلان نے بھارت کے بھیانک چہرے کو بے نقاب کرنے اور کشمیریوں کے اس آزمائش کی کڑی میں اکیلے نہ ہونے کا جو پیغام دیا ہے اس سے عالمی رائے عامہ ہر روز بھارت کے وزیر اعظم کے مذموم مقاصد کی راہ روکنے اور اس خطے کو امن کی وادی سے جنگ کے میدان میں دھکیلنے کی مودی کی جنونی حکمت عملی اور مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی ساری سازشوں کا پردہ چاک کرنے میں اپنے کردار کو سنجیدگی سے ادا کرنے کی ذمہ داری کا احساس دلا رہی ہیں۔ اگر حکومت پاکستان اپنی اسی کوششوں میں تھوڑی تیزی لے آئے اور یہ تسلسل جاری رہے تو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس ماہ ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے وزیر اعظم کے خطاب کو کلیدی حیثیت حاصل ہو گی۔ اس کیلئے مجھے نہیں معلوم کہ عمران خاں اپنے فری سٹائل خطاب کو عالمی لیڈروں میں موثر بنانے کیلئے کس طرح ترتیب دیتے ہیں مگر مجھے یہ معلوم ہے کہ عالمی لیڈر ان شاء اللہ ہمہ تن گوش ہو کر ان کے خطاب کو سنیں گے کیونکہ یہ انسانیت کی بقا اور حیا دونوں کی بات ہے اور اپنی بے حیثیتی کے باوجود عالمی ادارے ابھی اس جانب سے چشم پوشی کرنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ اس اجلاس میں بھارت کے وزیر اعظم کی شرکت کشمیریوں اور ظلم وتعدی کے سارے مخالفوں، انسانیت کی بقا و حیا کے سارے حامیوں اور اسی خطرناک مہم جوئی کے نتائج کے سارے تجزیہ کاروں کو مودی کا ایک ظالم اور ہٹلر سے بڑے ظالم کے طور پر جگہ جگہ احتجاج کر کے اصل چہرہ دکھانے اور دنیا کو اس ظلم و تعدی کو رکوانے میں اپنا کردار موثر اور فوراً ادا کرنے کا موقع بھی فراہم کریگی اللہ کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں پر رحم فرمائے۔
کجاماند مسلمانی…؟
Sep 18, 2019