اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ پروگرام کے تحت طے شدہ معاشی اہداف میں ابھی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ مشن کی اسلام آباد آمد معمول کا دورہ ہے۔ مشن کو بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکائونٹ کے خسارہ میں کمی آئی، محصولات میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ مشن نے اسلام آباد میں حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں کہا ہے کہ ملکی ریونیو کو مزید بڑھایا جائے۔ قرضوں میںکمی کے علاوہ اخراجات کو بھی گھٹایا جائے۔ مشن کے ارکان نے گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان اور مشیر خزانہ سے ملاقاتیں کیں۔ وفد نے پارلمنٹ ہائوس کا بھی دورہ کیا اور مجلس قائمہ خزانہ کے سربراہ اور ارکان سے اجلاس منعقد کیا جس میں ملک کی معاشی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے آئی ایم ایف کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم کی معاونت کے لیے مشیر خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ موجود تھے۔ جب کہ آئی ایم ایف وفد کی قیادت ڈائریکٹر مڈل ایسٹ وسنٹرل ایشیا جیہاد آذور کررہے تھے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کی مالیاتی پیکج کی معاونت کے بعد حکومتی اقدامات پر بات چیت ہوئی۔ جب کہ وزیراعظم نے حکومت کے معاشی اصلاحاتی کے اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا۔ وفد نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے بھی ملاقات کی۔ جس میں پاکستان کی معاشی صورت حال اور قرض پروگرام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر خزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی استحکام کیلئے اقدامات پر بریفنگ بھی دی۔ آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے۔ موجودہ سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1000 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ سرکاری اداروں کے نقصانات میں کمی کیلئے نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔ نجکاری کی ایکٹو لسٹ میں مزید 10 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔ غیر ضروری اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافہ کیا جائے گا۔ موجودہ سال معاشی ترقی کا ہدف پورا کیا جائے گا۔ بعد ازاں آئی ایم ایف کے وفد کے سربراہ جیہاد آذور اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ جیہاد آذور نے کہا کہ پاکستان میں اصلاحات ہی مسائل کا حل ہیں جن پر عمل درآمد میں معاشی ترقی ہے۔ پروگرام کی شرائط میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا از سر نو شرائط کے تعین سے یکسر انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ شرائط فنڈ نہیں بلکہ حکومت پاکستان نے خود طے کی ہیں اور ان پر عمل درآمد میں مخلص دکھائی دی ہے۔ اس پروگرام کے سبب موجودہ اقدامات مشکل لیکن ضروری ہیں جن کے سبب پاکستان کی معیشت مستحکم، برآمدات میں اضافہ اور ملک میں روزگار کے تیز تر ذریعے پیدا ہوں گے۔ تیل کی عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتیں ایک مسئلہ ہیں۔ پاکستان کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو ترقی دینے اور اور ملکی ریونیو کو بڑھانا ہوگا تاکہ تیل کی عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں یا عالمی کساد بازاری سے ملکی معیشت کو لگنے والے ممکنہ دھچکوں سے بچا جاسکے اور معاشی اصلاحات اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی صورت میں غریب ترین افراد کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے حکومت کو پالیسی وضع کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ امریکہ سے قبل جولائی میں انہوں نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا تاہم اب انہوں نے یہ خصوصی دورہ کیا ہے جس کا مقصد پاکستان اور آئی ایم ایف میں شروع ہونے والے پروگرام کے آغاز سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ایک عالمی معاملہ ہے جس کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے اور اگر قیمتیں بڑھتی ہیں تو سبسڈی سمیت قیمتوں کی از سر نو ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت برقرار رہے گی۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی شرائط میں تبدیلی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں آئی ایم ایف کے دائریکٹر نے کہا کہ ابھی پروگرام کو شروع ہوئے دو ماہ ہوئے ہیں اور ان دو ماہ کے دوران پروگرام کے تحت مقرر کی گئیں اصلاحات کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں اور امیدظاہر کی کہ پاکستان پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کی پہلی سہ ماہی کے اہداف پورے کر لے گا اور اکتوبر میں پہلی سہ ماہی کے اہداف کے نتائج سامنے آ جائیں گے اور آئی ایم ایف کا مشن نومبر کے آخر اور دسمبر کے آغاز کے دوران قرض پروگرام کے تحت قرض پروگرام کا پہلا جائزہ لے گا جس کی روشنی میں پاکستان کو قرض کی اقساط کا اجراء شروع ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اہم اصلاحات جن میں روپیہ کی قدر کے تعین کو موجودہ نظام سے مکمل طور پر مارکیٹ میں طلب و رسد کے تحت لانے، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی وصولی کو بڑھانے، ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ کرنے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے برآمدات اور سمندر پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافہ کرنے ، سرکاری اداروں کی اصلاحات اور سٹیٹ بینک کی اصلاحات پر عمل درآمد کروانا ہے۔ جو درست سمت میں اہم قدم ہوگا اور ان اصلاحات پر عمل درآمد سے مستقبل میں پاکستانی معیشت مستحکم ہوگی۔ اگرچہ یہ اصلاحات مشکل ہیں لیکن یہ ملکی معیشت کو ترقی دینے میں اہم کردار کی حامل ہوں گی۔ حکومت نے ان اصلاحات پر عمل درآمد کی مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔ اسی وجہ سے قرض پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں۔ یہ حکومت پاکستان کا ہوم گرون پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی مشکلات کے حل کیلئے اقدامات ضروری ہیں اور حکومت اس کا پختہ عز رکھتی ہے۔ آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ ارنسٹو نے بتایا کہ ابھی پروگرام پر عمل درآمد کے تین ماہ بھی مکمل نہیں ہوئے۔ دو ماہ میں پاکستان کی معاشی کارکردگی اہداف کے مطابق بہتر ہے۔ امید ہے پاکستان معاشی اہداف حاصل کر لے گا۔ ٹیکس وصولیاں گزشتہ سال کے مقابلے مین بڑھی ہیں۔ ٹیکس گوشوارے داخل کروانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ معیشت کو دستاویزی بنانے کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں جن کے ملکی معیشت پر بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے بھی بتایا کہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کوئی کمی نہیں کی جا رہی ہے۔ جیہاد آذور نے بتایا کہ اس قرض پروگرام کو آئی ایم ایف کا قرض پروگرام کہنا درست نہیں۔ یہ حکومت پاکستان کا اپنا قرض پروگرام ہے جس کی عالمی مالیاتی اداروں نے حمایت کر کے پاکستان کو اس کے تحت اصلاحات پر عمل درآمد کیلئے وسائل فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے شک معاشی ایڈجسٹمنٹ میں مشکلات ہیں تاہم پروگرام کے خاتمے پر اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پروگرام اور دیگر عالمی مالیاتی داروں کے ساتھ طے کردہ معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کروانا ہوگا اور تسلسل کے ساتھ ان اصلاحات کو آ گے بڑھانا ہوگا۔ معاشی اصلاحات اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی صورت میں غریب ترین افراد کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے حکومت کو پالیسی وضع کرنا ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اصلاحات ہی مسائل کا حل ہیں جن پر عمل درآمد میں معاشی ترقی ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ پاکستان کے ساتھ طے کیا گیا قرض پروگرام مصر کے ساتھ طے کئے جانے والے قرض پروگرام کا چربہ ہے۔
آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ خزانہ کے ارکان نے آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ ملاقات میں اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی پروگرام کی وجہ سے ملک کی معیشت سست روی کا شکار ہو گئی ہے ،ارکان کو موقف تھا کہ ملک میں کاروبار جمود کا شکار ہو گیا ہے جو بہت تشویش ناک امر ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد نے ارکان کے اس تاثر سے اتفاق نہیں کیا کہ قرضہ پروگرام اس کی وجہ سے ہے، کمیٹی کے سربراہ اسد عمر نے کہا کہ کمیٹی ارکان نے مشن ارکان کو اپنے تحفظات بتائے، جبکہ مشن ارکان پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن تھے، ملاقات میں شرح سود اور اور افراط زر پر بات ہوئی، مشن نے ٹیکس نیٹ میں اضافہ پر اطمینان ظاہر کیا، جبکہ بات چیت میںانرجی سیکٹر کی اصلاحات اور کم شرح ترقی پر بھی بات چیت کی گئی۔
آئی ایم ایف ارکان