موٹردے زیادتی کیس، متاثرہ خاتون نے ملزموں عابد، شفقت کو پہچان لیا

لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، صباح نیوز) قصور کے علاقہ راجہ جنگ سے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم فرار ہوگیا۔ موٹروے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون نے ملزم عابد اور شفقت کو پہچان لیا۔ عابد کی بیوی نے بیان ریکارڈ کرا دیا۔ مرکزی ملزم کے مزید 5 رشتہ دار گرفتار کرلئے گئے۔ ایف آئی نے موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد علی کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرلیا۔ لاہور پولیس نے موٹروے پر خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے مرکزی ملزم عابد علی کے بیرون ملک فرار کے خدشے کے پیش نظر ایف آئی اے کو سفارش کی تھی جس کے بعد ایف آئی اے نے عابد علی کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرلیا۔ ایف آئی اے نے ملزم کے کوائف ملک بھر کے ایئرپورٹس اور بارڈر سکیورٹی چیک پوائنٹس پر ارسال کردئیے ہیں۔ ملزم کا دوسرا ساتھی شفقت پہلے ہی گرفتار ہوچکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے حوالے سے کسی جگہ بھی اطلاع ملے تو فوری طور پر ہیڈ کواٹر اور لاہور پولیس کو آگاہ کیا جائے۔ موٹر وے گینگ ریپ کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی ایک مرتبہ پھر ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ عابد ملہی کے تیسری بار فرار ہونے کی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ پولیس کو گزشتہ رات ملزم عابد کے راجہ جنگ گاؤں میں آنے کی اطلاع ملی تو اہلکار اس کے رشتہ دار کے گھر گھات لگا کر بیٹھ گئے۔ لاہور پولیس کو آبائی گاؤں راجہ جنگ ہزارہ روڈ قصور میں عابد کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ حویلی آف شیخ شمس میں عابد علی کی بہن اور بہنوئی کام کرتے تھے۔ ذرائع کے مطابق عابد گزشتہ رات پونے آٹھ بجے مذکورہ حویلی میں بہن کے پاس پہنچا تھا۔ مبینہ طور پر پولیس کے صرف 4 اہلکار راجہ جنگ کے گھر میں موجود تھے۔ ملزم عابد کو پولیس کی موجودگی کا شک ہوا تو فوراً فرار ہو گیا۔ ملزم عابد ملہی کے فرار ہونے کے بعد پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری 5 گھنٹے تک سرچ آپریشن کرتی رہی لیکن ملزم ہاتھ نہ آیا اور دوبارہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ دوسری جانب پولیس نے ملزم عابد کی بیوی کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔ جبکہ بارہ سو اہلکاروں نے قصور میں سرچ آپریشن کے دوران ملزم کے پانچ قریبی رشتہ داروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ جبکہ ملزم شفقت سے جیل میں تفتیش جاری ہے۔ ملزم عابد کی دوسری بیوی بشریٰ بی بی کے بیان کے مطابق واقعے کے بعد عابد گھر آیا تھا۔ وہ کافی پریشان دکھائی دے رہا تھا۔ اس کی شناخت ہوئی تو وہ فرار ہو گیا۔ اس کے بارے میں پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہے۔ قصور روڈ کے قریب واقع نواحی گاؤں راؤ خان والا میں لاہور پولیس، سی ٹی ڈی، سی آئی اے اور مقامی پولیس کی بھاری نفری نے ملزم عابد علی کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن کیا۔ پھر بھی مرکزی ملزم ہاتھ نہ آیا۔ تاہم پولیس نے ملزم عابد سے مسلسل رابطے میں رہنے والے اس کے دو کزنوں، ایک خاتون اور دیگر دو رشتہ داروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دو روز قبل ان تمام افراد کا عابد ملہی سے رابطہ ہوا تھا۔ زیر حراست افراد کو قصور سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات فیاض چوہان نے کہا ہے کہ موٹروے زیادتی کیس کی متاثرہ خاتون نے دونوں ملزمان عابد اور شفقت کو شناخت کرلیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیاض چوہان نے بتایا کہ ایک بچی کو ہراساں کرنے کی خبر سے متعلق وزیر اعظم کو آگاہ کیا جس پر وزیراعظم نے ملزم کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ بچی کے اہلخانہ نے ملزم کے خلاف سائبر کرائم کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ 3 دن پہلے سوشل میڈیا پر بچی کو ہراساں کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ بچی کو ہراساں کرنے والے لڑکے کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا جب کہ اس کے والد کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔ فیاض چوہان نے کہا کہ عوام الناس کو تحفظ فراہم کرنا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اگر کوئی کسی بچے، بچی یا خاتون کو ہراساں کرے تو فوری رابطہ کریں۔ اگر کسی نے خاتون اور بچوں کو بلیک میل کیا تو قانون حرکت میں آئے گا۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ موٹروے زیادتی کیس کی متاثرہ خاتون نے دونوں ملزمان عابد اور شفقت کو پہچان لیا ہے۔ وقار الحسن کی گرفتاری سے ہی ملزم شفقت تک پہنچنا ممکن ہوا اور وقار الحسن کو مقامی لوگوں نے پولیس کے حوالے کیا۔ وقار  نے سب کچھ بتایا کہ کون کون ملزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی سی پی او لاہور نے اپنی گفتگو پرقوم سے معافی مانگی۔ شہبازشریف نے پارلیمنٹ میں غیر ذمہ دارانہ تقریر کی جس پر انہیں قوم سے معافی مانگنی پڑی۔ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ واقعہ گجر پورہ کے بعد میں خوف کے مارے گھر سے بھاگ گئی، اور مانگا منڈی کے علاقہ میں روپوش ہوگئی، تاہم میں اور عابد اکٹھے گھر سے نہیں بھاگے وہ کہاں گیا مجھے کچھ پتہ نہیں۔ پولیس کے مطابق تفتیشی ٹیم کی بشریٰ بی بی سے مزید تفتیش جاری ہے۔ بشری بی بی قلعہ ستار سنگھ ریڈ میں فرار ہوگئی تھی تاہم اسے مانگا منڈی سے حراست میں لیا گیا؎ بشری بی بی نے عابد کے ساتھ دوسری شادی کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن