اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے زرداری کی تین مقدمات میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ پارک لین، منی لانڈرنگ اور ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس چلیں گے یا نہیں فیصلہ آج سنایا جائیگا۔ نیب نے آصف علی زرداری کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی۔ عدالت نے آصف زرداری کی ایک روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ فاروق ایچ نائیک نے دلائل میں کہا ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس سے آغاز کرنا چاہوں گا۔ چیئرمین نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ اس کیس میں کوئی انکوائری اور انوسٹی گیشن نہیں کی گئی۔ سپریم کورٹ کے دیئے گئے دو ماہ کے ٹائم فریم میں ریفرنس دائر نہ کیا جا سکا۔ احتساب عدالت ریفرنس کو خارج کرے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے پاناما کیسز سمیت ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔ سردار مظفر نے عدالت کو بتایا کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بڑا واضح ہے۔ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے نیب ضمنی ریفرنس دائر کر سکتا ہے۔ زرداری کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پہلے ادھورا اور پھر مکمل چالان فوجداری مقدمات میں جمع ہوتا ہے۔ نیب آرڈیننس میں پہلے ادھورا اور پھر مکمل چالان جمع کرانے کی گنجائش نہیں۔ ضمنی ریفرنس صرف نیب کی بدنیتی ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کی وجوہات بھی بتانا ہوتی ہیں۔ اس عدالت نے ضمنی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا لہذا عدالت ضمنی ریفرنس میں آصف زرداری کی طلبی کا نوٹس واپس لے۔ جج اعظم خان نے فاروق نائیک سے استفسار کیا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں اس کی کوئی عدالتی نظیریں بتائیں جس پر سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ مجھے تھوڑا وقت دیں میں عدالتی نظیریں بھی پیش کروں گا۔ آج کل اسمبلی سیشن رات دیر تک چلتے ہیں صبح اٹھنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اعلی عدالتوں نے کئی مقدمات میں اصول طے کر رکھے ہیں۔ عدالت نے ضمنی ریفرنس کو قابل سماعت سمجھا تو اس کاسپیکنگ آرڈر ضروری تھا۔