اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے ہری پور میں پاک آسٹریا فیکوچ شولے انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کا افتتاح کردیا ہے۔ پاک آسٹریا یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس)، ریلوے انجینئرنگ، منرل ریسورس انجینرئنگ، زرعی فوڈ ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کے تکنیکی کورسز کرائے جائیں گے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کرپٹ لوگوں سے پیسہ نکلوا کر تعلیم پر خرچ کرنے کیلئے قانون سازی کا سوچ رہی ہے۔ حکومت نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے کسی بھی اقدام کی بھرپور حمایت کرے گی۔ پاکستان باصلاحیت نوجوانوں سے مالا مال ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ ملکی ترقی کیلئے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں آگے بڑھنا وقت کی ضرورت ہے۔ اپنے کارناموں کی تعریف کے بجائے انسان کو مزید کام پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونزم قوموں کے لیے تباہی ہے اور یہ تاثر کہ مغرب ہی ترقی کرسکتا ہے ہم نہیں کرسکتے یہ غلط ہے۔ انگریز کی غلامی کا ذہن اور سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ہم کیوں کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ ہم کاپی کرتے ہیں۔ انگریز سائنسدان بن سکتے ہیں ہمارے لوگ کیوں نہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں آگے بڑھنا وقت کی ضرورت ہے۔ ہم نے ذہنوں کو غلامی کی سوچ سے نجات دلانی ہے۔ ہم خود مختار لوگ ہیں اور خود کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی شرح زیادہ ہے اور ترقی بھی ممکن ہے۔ ہمیں بگ ڈیٹا، آرٹیفشلز انٹیلی جنس اور دیگر ٹیکنالوجی سے مدد لینی چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے کسی بھی اقدام کی بھرپور حمایت کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان باصلاحیت نوجوانوں سے مالا مال ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے پاک آسٹریا انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز کے مختلف شعبوں کا معائنہ بھی کیا۔ اس مو قع پر وزیراعلی کے پی محمود خان، گورنر کے پی کے شاہ فرمان، وفاقی وزرا عمر ایوب خان، چیف سیکرٹری خیبر پی کے کاظم نیاز، صوبائی وزرا تیمور سلیم جھگڑا، اکبر ایوب خان، ایم پی ایز ارشد ایوب خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ جبکہ وزیراعظم کی آمد کے پیش نظر سکیورٹی کی انتہائی سخت اقدامات کیے گئے۔ ہمیں اپنے ذہنوں کو آزاد کر کے ترقی کا راستہ اپنانا ہوگا۔ ہم نے پہلا سال معیشت کو بہتر کرنے میں گزارا اور دوسرا کرونا سے نمٹنے میں۔ ماضی میں تعلیم پر توجہ نہیں دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہوگی زیادہ وسائل تعلیم پر لگائیں۔ پاکستان کو اس راستے پر چلنا چاہیے جس پر اللہ عظیم قوم بنائیگا۔ انسان کوشش کرتا ہے کامیابی اللہ دیتا ہے۔ علامہ اقبال نے جو خواب دیکھا تھا ہم اس راستے سے بہت دور نکل گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 18سال کی عمر میں بڑے خواب لیکر پہلی بار انگلینڈ کرکٹ کھیلنے گیا۔ ہر شعبے میں آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے۔ سوچ کو بہتر کرنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم غلام نہیں بننا چاہتے ہیں۔ ہم اپنا راستہ ایجاد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم وہ راستہ ڈھونڈ رہے ہیں جس سے پاکستان ترقی کرسکے۔ ہمیں اپنے ذہنوں کو آزاد کرکے ترقی کے راستے پر چلنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے ذریعے کرپٹ لوگوں سے پیسہ ریکورکیا جاتا ہے۔ ہم کیوں کچھ نہیں کرسکتے، اس لئے کہ ہم کاپی کرتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی زیادہ سے زیادہ وسائل تعلیم پر لگائیں۔ انسانی وسائل کی ترقی کیلئے تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا۔ چین اور آسٹریا کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انسٹیٹیوٹ کا قیام خیبر پختونخوا حکومت کا اہم منصوبہ ہے۔ واضح رہے کہ یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت اور انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیم دی جائیگی۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نے بلوچستان میں 2، خیبر پی کے میں ایک بارڈر مارکیٹ کے قیام کی منظوری دیدی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں پاک افغان، پاکستان ایران سرحدی علاقوں میں بارڈر مارکیٹس کے قیام پر غور کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے شرکت کی۔ اجلاس میں معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ اور دیگر سول اور عسکری افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں کاروبار کی بہتر سہولیات اور مجوزہ بارڈر مارکیٹوں کے قیام پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاک افغان سرحد پر 12 بارڈر مارکیٹوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ بارڈر مارکیٹوں کو فروری تک مکمل کرکے فعال کردیا جائے گا۔ سرحدوں پر سمگلنگ کی روک تھام کیلئے مزید موثر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بارڈر مارکیٹوں کے قیام سے مقیم آبادی کو تجارت کا موقع ملے گا۔ نوجوانوں کو بھی روزگار کے بہتر مواقع میسر آئیں گے۔ سرحدوں پر باڑ کی تنصیب کے بعد تجارت کو منظم کیا جاسکے گا۔ اس طرح سمگلنگ کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔ مارکیٹوں میں سٹاف کی تعیناتی کا کام ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے۔ اعلامیہ کے مطابق تینوں بارڈر مارکیٹس کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر فروری تک مکمل کرکے فعال کیا جائے گا۔ سرحدوں کے ذریعے سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق مزید موثر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت صوبہ بلوچستان کے معدنی وسائل کو بروئے کار لانے کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیرِ قانون محمد فروغ نسیم، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، مشیران ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ و دیگر سینئر سول اور ملٹری افسران نے شرکت کی۔ ملکی سرمایہ کاروں اور معروف کاروباری شخصیات کے نمائندگان کی بھی اجلاس میں شرکت۔ صوبہ بلوچستان کے معدنی وسائل کو بروئے کار لانے کے حوالے سے روڈ میپ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ بلوچستان ایکسپلوریشن کمپنی کے کردار، دائرہ کار کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے معدنی وسائل کے فروغ کے حوالے سے فریم ورک سے متعلق اجلاس کو بریف کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملکی سرمایہ کار اور ممتاز کاروباری شخصیات صوبہ بلوچستان کے معدنی وسائل کو بروئے کار لانے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بلوچستان میں معدنی وسائل کی دریافت اور انکو بروئے کار لانے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان کی سماجی و معاشی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے معدنی وسائل کو نہایت شفاف اور منظم طریقے سے بروئے کار لایا جائے اور ان وسائل کو صوبے کے عوام کی خوشحالی کے لئے استعمال میں لانے کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم نے کابینہ ممبران اور متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ بلوچستان کے معدنی وسائل کو بروئے کار لانے اور اس حوالے سے قائم کی جانے والی بلوچستان ایکسپلوریشن کمپنی کو ہر ممکنہ معاونت فراہم کی جائے۔ مقامی سرمایہ کاروں کی جانب سے دلچسپی کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرے گی۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس ہوا جس میں وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، معاونین خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری، ڈاکٹر شہباز گل، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر رضا باقر، سیکرٹری صاحبان اور تعمیرات کے شعبے سے وابستہ معروف کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ چیف سیکرٹری صاحبان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیر اعظم کو صوبہ سندھ، صوبہ خیبرپی کے میں مختلف شہروں کے ماسٹر پلان کے ازسر نو جائزے کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت اور انکی تکمیل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری سندھ نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں 17شہروں کے ماسٹر پلانز کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تین شہروں کے ماسٹر پلان مرتب کر لئے گئے ہیں۔ چھ شہروں کے پلانز کو دسمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔ جبکہ بقیہ آٹھ کے ماسٹر پلان جون 2021میں مکمل کر لیے جائیں گے۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ کراچی ماسٹر پلان 2047 کے کام کا دسمبر میں آغاز کر دیا جائے گا۔ چیف سیکرٹری خبیر پختونخواہ نے پشاور، مردان، و دیگر شہروں کے ماسٹر پلانز کو از سر نو مرتب کرنے کے حوالے سے پیش رفت اور ٹائم لائنز سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ چیف سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ دیگر شہروں کے ساتھ ساتھ انضمام شدہ علاقوں کے شہروں کے ماسٹر پلانز کو بھی مرتب کیا جا رہا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے تعمیرات کے شعبے سے وابستہ سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کی سہولت کے لئے متعارف کرائے جانے والے آن لائن پورٹل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس پورٹل کا مقصد منظوریوں کے نظام کو آسان بنانا، انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنا اور منظوریوں کو مقررہ مدت میں یقینی بنانا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت، خیبرپی کے اور صوبہ سندھ میں بھی آن لائن پورٹل تیار کیے جا چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے تعمیرات کے شعبے سے متعلقہ افراد کے لئے نظام آسان بنانے کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام صوبوں میں ایسے آن لائن نظام کو متعارف کرایا جائے جو استعمال میں آسان اور صارفین کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرے۔ وزیراعظم نے چیف سیکرٹری صاحبان کو ہدایت کی کہ پٹواری اور کرپشن کلچر کے خاتمے اور اراضی انتقال و دیگر معاملات میں ڈیجیٹلائزیشن متعارف کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن یا عوام کے لئے بے جا مسائل کا سبب بننے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔ کراچی شہر میں بغیر کسی منصوبہ بندی کے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر وزیر اعظم نے خاص طور پر ہدایت کی کہ شہر قائد کے ماسٹر پلان کو کم سے کم وقت میں مرتب کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور موسمی تغیرات کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ گرین ایریاز کے تحفظ اور ان کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اربن فارسٹری پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیر اعظم نے کاروباری شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کاروباری برادری کو پیش آنے والی ہر دقت کو ترجیحاتی بنیادوں پر دور کرنے کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کے فروغ کے لئے شعبے سے وابستہ افراد کی تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آسٹرین ورلڈ سمٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ 20 سال قبل ماحولیاتی آلودگی کی بات کرنے پر لوگ مذاق اڑاتے تھے۔ آج موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر میں تباہی کا باعث بن رہی ہے۔ قبطین پر پگھلتی برف، آسٹریلیا، کیلیفورنیا میں آگ موسمیاتی تبدیلیوں کی عکاس ہیں۔ پاکستان کے گلیشیئرز انتہائی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف دنیا کو متحد ہونا ہوگا۔ وقت آگیا ہے دنیا بھی اس معاملے پر آگے آئے۔ ہم نے خیبر پی کے میں 10 بلین ٹری منصوبہ شروع کیا۔ آج پوری دنیا کو ماحولیاتی تغیرات اور اس سے وابستہ چیلنج دکھائی دے رہا ہے۔ دنیا کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ یورپ میں بڑھتے درجہ حرارت کے اثرات نمایاں ہیں۔ دنیا نوٹس نہیں لیتی تو آئندہ نسلیں شدید خطرے سے دوچار ہوں گی۔ دریائوں کو زندگی دینے والے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔