راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ بلاول اور شہباز دونوں سے میری بات ہوئی ہے سب پرباش ہیں۔ شہبازشریف کا مورال تھوڑا کمزور تھا لیکن کل قومی اسمبلی میں شہبا زشریف نے کوئی ایسی غلط بات نہیں کی بلکہ انہوں نے اسمبلی اور سپیکر کا بھی پورا احترام کیا اور کل پیپلز پارٹی زیادہ ایکٹو تھی لیکن شام کو میری شہباز اور بلاول دونوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ انشاء اللہ شین نکلے گی کیونکہ شین کا نکلنا طے ہے۔ پنڈی سب سے حساس ہے۔ ایک جانب جی ایچ کیو دوسری طرف تمام سفارتخانے ہیں۔ راولپنڈی اسلام آباد میں قتل و غارت کی سازش کا منصوبہ تھا جو کہ ناکام بن گیا ہے۔ ملزم پکڑے گئے ہیں اور اس ملک میں اتحاد قائم ہے اور قائم رہے گا اور کوئی اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ بھارت پاکستان میں فرقہ ورانہ فسادات کا متمنی تھا۔ ملک میں آگ لگانے کی سازش بے نقاب ہوئی اور لوگ پکڑے گئے۔ کسی کے عقیدے کو چھیڑنا نہیں اور اپنے عقیدے کو چھوڑنا نہیں۔ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ حکومت نے زبردست پل عبور کیا ہے۔ شیخ رشید احمد نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کوکیرج فیکٹری روڈ پر ریلوے ہسپتال میں 40کروڑ روپے کی لاگت سے نئے ایمرجنسی بلاک کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے موقع پرخطاب اور صحافیوںکے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ مجھے امید ہے کہ 20تاریخ کو اپوزیشن اپنے سے بڑا کوئی فیصلہ نہیں کرے گی نہ وہ کرسکتی ہے۔ اگر ان کے سینٹ کے الیکشن میں 64ممبر اس کمرے میں ہوتے ہیں اور اس کمرے میں جاتے ہیں تو وہ 44ہوجاتے ہیں۔ کل 38ممبر ان کے کم تھے اور ان کو اتنا رگڑا لگا کہ جو بل نہیں بھی منظور ہونے والے تھے وہ بھی کل حکومت نے کروا لیے۔ آج جو لوگ یہ طعنہ دے رہے ہیں کہ جناب کل قانون کو روندا گیا تو کوئی قانون کو نہیں روندا گیا۔ تقریر وہی کرسکتا ہے جس نے ترمیم داخل کرائی ہو جس نے ترمیم ہی داخل نہیں کرائی ، شاہد خاقان عباسی نے ترمیم داخل کرائی تھی وہ بول سکتا تھا لیکن اس نے بولنے کی بجائے دیگر باتوں پر توجہ دی۔ چین کے تعاون سے کیرج فیکٹری میں ایک انٹرنیشنل یونیورسٹی بھی بنائیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند ہفتے میں شہباز شریف نااہل اور جیل میں ہوں گے۔ شہباز شریف کیخلاف شواہد موجود ہیں۔ قانون سازی ایف اے ٹی ایف کی ڈیمانڈ ہے۔ اجلاس سے واک آؤٹ کرنا ان کا ماسٹر پلان تھا۔ ملک کو بیرونی نہیں اندر سے خطرہ ہے۔ بہت جلد ن سے ش نکلے گی۔ نیب میں سب سے زیادہ سنگین کیسز حمزہ اور شہباز کے ہیں۔ لندن بھگوڑوں کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے۔ شہباز شریف کیلئے خطرے کی گھنٹی بج چکی۔ 30 ستمبر سے پہلے کیس کا فیصلہ ہو جائیگا۔ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ کہا میڈیا سے متعلق مسائل کو ٹھیک کیا جائے۔ میڈیا سے تعلقات بہتر ہو گئے تو مسائل میں بھی کمی آ سکتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری دوبارہ شہباز شریف کے پاس گئے لیکن وہ نہیں اٹھے۔ پاکستان میں فسادات کرانے کی بھارتی سازشیں پکڑی گئی۔ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔