حکومت صدر وزیراعظم کی تنخواہوں، الائونسز اور مراعات سے متعلق بل پیش نہ کرسکی

جمعرات کو بھی حکومت قومی اسمبلی میں کورم پورا کرنے میں ناکام ہو گئی جس کے باعث مسلسل دوسرے دن ایجنڈے میں شامل صدر اور وزیر اعظم کی تنخواہوں، الائونسز اور مراعات سے متعلق حکومتی بل پیش نہ ہو سکے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 50منٹ جاری رہا۔ اجلاس پہلے ہی پون گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ جب اجلاس شروع  ہوا تو ایوان میں 51ارکان تھے جب ملتوی ہوا تو یہ تعداد 56ہو گئی۔ ایسا دکھائی دیتا ہے حکومتی ارکان پارلیمنٹ کی کارروائی میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ گذشتہ روز کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی معطل رہی۔ پہلی بار حکومت کو قومی اسمبلی کا رول 5معطل کر کے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی چلانا پڑی۔ حکومت اور اپوزیشن کے کشیدہ تعلقات کار پارلیمانی بزنس کو چلنے نہیں دے رہے۔ ہر روز اپوزیشن حکومت کے لئے شرمندگی کا سامان پیدا کرنے کے لئے تیاری کر کے آتی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کرنا چاہا، تاہم اپوزیشن ارکان نے بات کرنے کا اجازت دینے کا مطالبہ کیا ، ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن ارکان کو بات کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا، جس پر اپوزیشن کے ایک رکن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کر دی گئی، کورم کی نشاندہی کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔ اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق وزیر اعظم کی تنخواہ ، الائونسز اور مراعات ( ترمیمی)بل 2020 اور صدر کی تنخواہ ، الائونسز اور مراعات ( ترمیمی)بل 2020 بھی ایوان میں پیش کیا جانا تھا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کے باعث دونوں بل پیش نہ ہو سکے ۔ ہائوس بزنس کمیٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی کا سیشن18ستمبر 2020ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ایک روز قبل ہی ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا صدارتی فرمان پڑھ دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے 31 ارکان غیر حاضر تھے جن میں ہماری پارٹی کے 12 ارکان تھے ان میں سے 5 بیمار تھے باقی7 کو شو کاز نوٹس جاری ہونا چاہیے۔ ’’ نیم اینڈ شیم‘‘ بھی ہونا چاہئے، افتخار نذیر کو تاخیر سے پتا چلا وہ اجلاس میں پہنچے لیکن تب تک ووٹنگ ہوچکی تھی ، ہم نے گنتی کا مطالبہ کیا سپیکر نے دوبارہ گنتی نہیں کرائی۔  شاہد خاقان عباسی کے بقول پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کے 187 اور اپوزیشن کے 190 ووٹ تھے لیکن ہمارے مطالبے کے باوجود دوبارہ گنتی نہیں کرائی گئی۔

ای پیپر دی نیشن