اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے موٹر وے پر ریپ کے حادثے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ خاتون کا تحفظ جن کی ذمے داری ہے وہ ریپ کرنے والوں کے بجائے متاثرہ خاتون پر سوال اٹھاتے ہیں۔ زندگی میں ہر کسی سے غلطیاں ہوتی ہیں ، ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم پر حملے بھی ہوتے ہیں۔ میڈیا پر ہماری کردار کشی ہوتی ہے۔ ہمارے شہیدوں کی کردار کشی کی جاتی ہے مگر ہم اپنے موقف اور منشور پر قائم ہیں۔ آج ہمارے سیلاب متاثرین لاوارث ہیں، ان کو سنبھالنے اور معاوضہ دینے کے لیے کوئی تیار نہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لوگ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ نہیں تھے، وہ آج ہمارے درمیان ہیں، اس وقت انہیں کافر اور غدار کہنے والے آج انہیں شہید ماننے کو تیار ہیں اور ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ وہ لوگ بھی موجود ہیں جو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو کہتے ہیں کہ آپ خاتون ہیں اس لیے آپ وزیر اعظم نہیں بن سکتیں، جو انہیں کرپٹ تھے وہ آج انہیں شہید مانتے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جو اکا دکا چھوٹی موٹی جمہوریت رہی ہے، جو تھوڑی بہت میڈیا کو آزادی میسر ہے، جو میرے مزدور کا محض کاغذ پر ہی صحیح تاہم قانون تو موجود ہے اور وہ ان قربانیوں اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان ایک ایسے وقت سے گزر رہا ہے کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم مدینہ کی ریاست میں ہیں لیکن مدینہ کی ریاست کا یہ حال ہے کہ پاکستان کے سب سے مشہور موٹر وے پر ایک عورت کا اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی ریپ کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عورت کو تحفظ دینا جن کی ذمے داری ہے اور جن کی ذمے داری تمام عورتوں کو یہ باور کرانا ہے کہ آپ کا تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے، وہ ریپ کرنے والے پر نہیں بلکہ متاثرہ خاتون پر سوال اٹھاتے ہیں۔