صوبوں میں دفاتر رکھنے والی کسی بھی وفاقی اتھارٹی کو حکم دے سکتے ہیں:ہائیکورٹ

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی قانون کے تحت قائم اداروں کیخلاف داد رسی کیلئے علاقائی دائرہ اختیار کا اہم قانونی اصول طے کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ وفاقی قانون کے تحت قائم ادارے کا ہیڈ آفس صوبے یا وفاق میں ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہائیکورٹ صوبوں میں دفاتر رکھنے والے کسی بھی وفاقی حکومتی اتھارٹی کو حکم دے سکتی ہے۔ دو رکنی بینچ نے جیٹ گرین ایئر لائنز کی انٹراکورٹ اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔ 16صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے سول ایوی ایشن کو جیٹگرین ایئر کا مؤقف سن کر ایک ماہ میں واضح فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت تجارت اور کاروبار کرنا درخواست گزار کا آئینی حق ہے، ہر شہری، حکام اور حکومت آئین کے آرٹیکل 5کے تحت آئین کے تابع ہیں، انصاف کی فراہمی قانون کی حکمرانی کے نظریے کا اہم جزو ہے، عوام کے نظام انصاف پر یقین کو مزید پختہ کرنے کیلئے لازم ہے کہ قانون کی عظمت کو برقرار رکھا جائے۔ سول ایوی ایشن کے دفاتر پاکستان بھر میں موجود ہیں اور ہائیکورٹ کو درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دینے کا آئینی اختیار حاصل ہے، سول ایوی ایشن فضائی آپریشن کا ریگولیٹر اور لائسنس فراہمی کی درخواست پر فیصلہ نہ کرنے میں ناکام ہوا ہے، سول ایوی ایشن نے درخواست پر فیصلہ نہ کر کے درخواست گزار کو عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور کیا۔ ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے سول ایوی ایشن کا دفتر کراچی میں ہونے کی بنیاد پر لائسنس فراہمی کی درخواست مسترد کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...