اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری میں درخواست گزار وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر مدعی مقدمہ وکیل کے دلائل طلب کرلیے۔ درخواست گزار وکیل نے کہاکہ نور مقدم کیس بہت زیادہ پیچیدہ نہیں تھا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہماری پولیس کو تفتیش کے دوران کڑیاں ملانا نہیں آتا، اس کیس سے ہٹ کر بات کی جائے تو ایک تاثر یہ بھی ہے کہ ٹرائل میں تاخیر ہو گی تو ملزم کو ضمانت نہ ملے، ضمانت نہ ملنے پر کم از کم ملزم جیل میں یہ سزا تو کاٹے۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ کیس تیار کرنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ پہلے وہ ججمنٹ پڑھیں جو آپ کے خلاف جاتی ہیں، اعترافی بیان اور کال ڈیٹا ریکارڈ کے بارے میں کورٹ کو بتانا چاہتا ہوں، خواجہ حارث نے ظاہر جعفر کا پولیس کے سامنے اعترافی بیان پڑھتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ بیان میں کہا گیا کہ نور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو تلخی اور لڑائی ہو گئی، نور مقدم نے دھمکی دی کہ پولیس کیس کر کے ذلیل کراؤں گی، والد کو فون کر کے کہا نور مقدم کو ختم کر کے اس سے جان چھڑا رہا ہوں۔ درخواست گزار وکیل نے کہا کہ یہ جملہ ظاہر جعفر کے ابتدائی بیان میں شامل نہیں، ابتدائی اعترافی بیان کے مطابق ظاہر جعفر نے قتل کے بعد گھر والوں کو واردات سے آگاہ کیا، یہ بات ٹرائل کے دوران شہادت میں ثابت ہو گی کہ کون سا بیان درست ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہمارے ہاں ماب جسٹس کا بھی رواج ہے، کچھ ہو جائے تو سڑک پر ہی حساب برابر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔