کراچی (نیوزرپورٹر) جما عت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی امیر پروفیسر سید مظہر سعید شاہ کاظمی،مرکزی ناظم پیر خالد سلطان القادری،علامہ سید شاہ عبد الحق قادری،علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی،مولانا ابرار احمد رحمانی،پیر سید عاشق علی شاہ جیلانی،علامہ سید عبد الوہاب قادری،علامہ محمد اکرم سعیدی،مفتی سید احمد شاہ سیفی،علامہ خلیل الرحمان چشتی،علامہ نسیم احمد صدیقی ،مفتی محمد میاں برکاتی،مفتی عبد الحق شاہ سیفی،علامہ اکرم المصطفیٰ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ آئین پاکستان میں یہ طے ہے کہ قرآن و سنت ملک کا سپریم لاء ہے اس سے متصادم کوئی بھی قانون اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نہیں بنایا جا سکتا۔علماء نے کہاکہ اسلام میں کسی کو زبردستی داخل نہیں کیا جا سکتا لیکن کوئی اپنی مرضی و خوشی ایمان لائے تو اُس کو اسلام لانے سے روکنا اس کے کفر پر راضی ہونا ہے اورخود کو سنگین گنہگار بناناہے۔ حیرت کی بات ہے کہ یہ پابندی صرف اسلام قبول کرنے پر لگائی جا رہی ہے کفر قبول کرنے پر کوئی پابندی نہیںہے۔ اگر کوئی میاں بیوی اسلام قبول کریں تو ان کے بچوں کیلئے اٹھارہ سال تک انتظار کی پابندی نہایت شرمناک اور خلافِ شریعت ہے۔ 18سال سے کم عمر پر اسلام قبول کرنے کی پابندی لگانے والے حضرت علی المرتضیٰ کو کیسے مسلمان ثابت کریں گے ؟کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ نے بچپن میں دین اسلام قبول کیا تھا۔رہنمائوں کا کہنا تھا کہ یقینا یہ قانون غیروں کو خوش کرنے کیلئے بنایا جا رہا ہے موجودہ حکمراں ریاست مدینہ کا نام لے کر تمام کارکردگی اس کے خلاف دکھا رہی ہے،حکمران ملک میں غیر اسلامی قوانین کے نفاذ سے باز رہیں کوئی بھی سچا مسلمان یہ قانون قبول نہیں کر سکتا ۔ نیزجما عت اہلسنّت کے رہنمائوں نے پنجاب حکومت کے ٹوورازم ڈیپارٹمنٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر عبد الاسلام قادیانی کو مسلم لکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اس مکروہ عمل کے ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کرے اور قادیانی عبد الاسلام کے مسلم اسٹیٹس کو فوری تبدیل کیا جائے ۔