مو جو دہ مو سم گر ما جنو بی پنجاب کیلئے قیا مت سے کم نہیں ہے ۔ گر میاں طویل سے طویل تر ہو تی جا رہی ہیں۔ بوڑ ھے، بچے اور خوا تین نڈ ھا ل اور بے حا ل ہیں وہی خو شحا ل ہیں جو ایئر کنڈ یشن کمروں میں ہیں چاہے سر کا ری خر چ سے یا پھر اپنی جیبوں سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی ہمت ررکھتے ہیں غریب آباد یوں میں تو بجلی ان سے آنکھ مچو لی کھیلتی ہے ۔ نہ دن کو چین نہ رات کو سکون میسر ہے ۔ کپڑے بھگو کر دن گذار لیتے ہیں تو رات کو بھی اسی طر ح رب کا شکر ادا کر کے سو جا تے ہیں ۔ غرب کے سا تھ طر فہ کاتما شا یہ ہوا کہ اس بار نہ با دل آئے اور نہ ہی سا ون بر سا۔ جو لا ئی اگست گذرگئے مگر کا لی گھٹا ئوں کی آمد نہیں ہوئی ۔ با دلوں کے گر جنے اور چمکنے کو تر س گئے۔ بزرگوں سے سنا تھا کہ سا ون بر ستا ہے تو مو سم سر ما جنم لیتا ہے ۔ لیکن اس بار مو سم نے سا ون کا بھی گلا گھونٹ دیا ۔ اکا دکا آندھیوں نے ایک دو شاموں کو خو شگوار تو بنا یا لیکن کب تک ؟ اگلا دن پھر پور آب و تا ب کے سا تھ روشن ہوا تو لوگوں کی چیخیں نکل گئیں ۔ مر تے کیا نہ کر تے با رشوں کی دعائیں اور وہ بھی گڑ گڑا کر لیکن میں یہ تونہیں کہہ سکتا کہ رد ہو گئی ہیں لیکن وہ رحیم و کریم رب کے ہاں جمع ہو رہی ہیں جو ہمارے لیے بہتر ہو گا وہ ہمیں عطا کیا جائیگا کب اور کیوں ؟ کیسے کا جواب بھی اسی خا لق و ما لک کے پا س ہے ۔
محکمہ مو سمیات کی پیشن گوئیاں بھی غلط ثا بت ہو گئی ہیں مو سم گر ما سے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ اس بار بارشیں معمول سے زیا دہ ہونگی لیکن سب اندازے ، مو سمیات کے علم نا کام ثا بت ہوئے ۔ پورے ملک میں بارشیں بہت کم ہوئی ہیں تا ہم جنوبی پنجاب اور صو بہ سندھ باران رحمت سے فیض یاب نہیں ہوسکے ۔ بارشوں کے نہ ہونے کے سبب زمین پیا سی ہے ، جا نوروں کی چرا گاہیں نہیں ہیں ۔ کہیں سبزہ نظر نہیں آتا میدا ن ہو یا پہا ڑی علا قے ابھی سے خشک سا لی کی خبر دے رہے ہیں ۔ آنے والے دنوں میں بھی بارشیں نہ ہوئیں تو مشکلا ت کا قبل از وقت آغاز ہو سکتا ہے ۔ پہلے لو گ ایسی صورتحا ل میں نما ز استسقا ء پڑھتے تھے بزرگ جوق در جو ق دعا میں شریک ہو تے ۔رب کے حضور گڑ گڑا تے اور با ران رحمت کی دعائیں کر تے اور بار ش بر ستی تھی۔ حیران ہیں کسی کو بھی یہ خیال نہیں آیا کہ ان علا قوں میں علما ء آگے آتے تا کہ عا م آدمی اجتما عی دعا میں شریک ہو کر اپنے گنا ہوں کی معا فی ما نگتے اور ضرور ہم پر رحم اور فضل کیا جا تا ۔جنوبی پنجاب سے گرمیوں کے ستائے لو گ جنو بی پنجاب کے مر ی فورٹ منرو کا رخ کر تے ہیں تا کہ چند دن وہاں گذاریں۔ ملتان ، بہا ولپور ڈویژن کے سا تھ زیریں سندھ کے لو گوں نے اس صحت افزا مقام پر اپنے گھر بنائے ہوئے ہیں جو گر میوں میں جا تے ہیں اور فورٹ منرو کی ٹھنڈی ہوائوں سے لطف اندوز ہو تے ہیں ۔ مقا می آباد ی کا دارومدار ان سیا حوں پر ہو تا ہے ہوٹل ریسٹو رنٹ اور دیگر کاروبار سے با ہر سے آنے والوں کو سہولتیں با ہم پہنچا تے ہیں اور سر دیوں کے مو سم کیلئے اپنی معیشت کو مضبو ط بنا تے ہیں ۔ بد قسمتی سے بجلی کی عد م دستیا بی کے سا تھ فرا ہمی آب کے منصو بے بند ہونے کی وجہ سے لو گ بد حا ل ہیں ۔
سٹریٹ لائٹس کے سا تھ سیوریج کا بند و بست نہ ہونے کی وجہ سے صحت مند مکھی مچھر نے بھی جینا دوبھر کیا ہوا ہے ٹینکر ما فیا نے من ما نیاں قا ئم کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے مقا می آبا دی کے سا تھ با ہر سے آنے والے سیا ح شدید پریشان ہیں ۔ اس صورتحال پر حکمرانوں کی تو جہ مبذول کرائی گئی ہے۔ ارباب بست وکشا د کے علم میں سب کچھ ہے لیکن صورتحال بہتر کر نے کی ہر بار نوید سنائی جا تی ہے تا ہم ذمہ داران لا تعلق دکھائی دیتے ہیں ۔ خشک سا لی سے گھبرائے ہوئے لوگوں نے شما لی علا قہ جا ت ، مری ، گلیات اور سوات کا رخ کیا ۔ میرے جیسے بندے نے بھی کا لا م میں قیام کیا لیکن بار شیں وہاں بھی نصیب نہیں ہونی ، مو سم خو شگوار تھا ، را ت کو تو خنکی تھی لیکن روایتی سا ون کی بہاریں دیکھنے کو نہ مل سکیں ۔ مو سمیاتی تبد یلیوں پر گہری نظر رکھنے والے خبر دار کر رہے ہیں کہ در خت زیا دہ تعد ا د میں لگائے جائیں تا کہ زیا دہ بارشیں ہو سکیں ۔ بارشیں زیا دہ ہو نگی تو زیر زمین پا نی منا سب سطح پر میسر ہو گا وگر نہ روز بروز پا نی کی سطح نیچے گر تی جائے گی ۔ اس طر ح ہم لو گ پینے کے پا نی سے بھی محروم ہو تے جا ئینگے۔حرف آخر کے طور پر یہی پیغا م ہے کہ زیا دہ سے زیا دہ در خت اگائے جائیں اور ان کی حفا ظت کی جا ئے تا کہ بارشیں زیا دہ ہوں اور ہمیں پینے کا پا نی دستیاب ہو سکے۔ پا نی کو ضا ئع ہونے سے بچا یا جائے ۔ ایسا نہ ہو کہ آنے والی نسلیں اس سے محروم ہوں ۔ جنوبی پنجاب اور سندھ میں حا لیہ خشک سا لی مشکلات کا با عث بن سکتی ہیں ۔ شما لی علا قہ جا ت میں بھی بارشوںکی کمی مستقبل کی خبر دے رہی ہے ۔ تمام اسباب مکمل کرنے کے سا تھ سا تھ اللہ رب العزت کے حضور دعا ئوں کی ضرورت ہے ۔ اپنے گنا ہوں کی معا فی ما نگنی چا ہیے ہمیں یقین ہے کہ وہ ہمارے گنا ہوں کو ضرور معا ف فر مائے گا۔