لاہور‘ پشاور (کامرس رپورٹر‘ بیورو رپورٹ) لاہور میں گزشتہ روز بیشتر علاقوں میں سرکاری آٹے کی قلت رہی، دکانوں اور سٹورز پر سرکاری آٹا دستیاب نہیں تھا۔ لوگ سرکاری آٹے کے حصول کیلئے دربدر پھرتے رہے۔فلور ملوں کے ذرائع کے مطابق صرف لاہور میں اس وقت 980 روپے والے آٹے کے 20 کلو تھیلے کی 50 فیصد قلت ہے۔اس وقت اسکی ڈیمانڈ 2.65لاکھ تھیلے روزانہ ہے جبکہ 1.5لاکھ آٹے کے تھیلوں کی سپلائی ہو رہی ہے جس سے مارکیٹ میں ایک لاکھ 15 ہزار آٹے کے 20 کلو تھیلوں کی قلت ہے۔جس کے باعث اوپن مارکیٹ سے گندم خرید کر تیار کئے جانیوالے 15 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1600روپے تک پہنچ گئی ہے۔فلور ملوں کے ذرائع کے مطابق اس وقت پنجاب حکومت صوبے کی فلور ملوں کو روزانہ 16700میٹرک ٹن گندم فرام کر رہی ہے۔ جب تک 25000 میٹرک ٹن گندم روزانہ فراہم نہیں کی جائے گی تب تک شہر میں سستے آٹے کی قلت برقرار رہے گی۔دریں اثناء لاہور آٹا ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی یوسف نے رابطہ کرنے پر کہا ہے کہ مارکیٹ میں صرف سستے سرکاری آٹے کی قلت ہے جبکہ اوپن مارکیٹ سے گندم خرید کر تیار کئے جانے والا آٹا وافر مقدار میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ اطلاع ہے کہ 20 ستمبر کے بعد پنجاب حکومت سرکاری گندم کی فی من قیمت 1765 روپے سے بڑھا کر 2300روپے مقرر کر رہی ہے، جس سے 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 490 روپے سے بڑھ کر 665روپے اور 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 980 روپے سے بڑھ کر 1330 روپے ہو جائے گی۔ لیکن اس سے آٹے کی صورتحال بہتر نہیں ہو گی۔پنجاب حکومت کو سرکاری گندم کا کوٹہ بڑھانا چاہیے۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں آٹے کا بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور 80کلو آٹے کی بوری ایک دن میں 500روپے کے اضافہ کیساتھ ساڑھے 9 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔ آٹا بحران مزید شدت اختیار کرنے کے امکانات کے باعث بڑی تعداد میں ذخیرہ اندوزوں نے اس کا سٹاک کردیا ہے80کلو آٹے کی بوری ساڑھے 7 ہزار سے ساڑھے 9 ہزار روپے تک پہنچنے کے بعد نانبائیوں نے روٹی کی قیمت خود ساختہ طور پر 15 روپے سے بڑھا کر 20 روپے کردی جبکہ وزن بھی کم کردیا ہے پنجاب سے آٹے کی سپلائی بند ہونے کے بعد پشاور سمیت صوبے بھر میں آٹا بحران شدت اختیار کرنے لگا ہے۔ بیس کلو آٹا کا تھیلا 2250روپے تک پہنچ گیا۔اشرف روڈ ،رامپورہ ، فقیر آباد ، دلہ زاک روڈ سمیت مختلف مقامات پر آٹا ڈیلرز نے پرانے سٹاک کو بھی نئی قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔