نئی دہلی ‘سرینگر (اے پی پی‘ کے پی آئی)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے سینئر حریت رہنما اور معروف مبلغ مولانا سرجان برکاتی کو ہفتہ کو ضلع شوپیاں سے گرفتار کر لیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مولانا سرجان برکاتی کی گرفتاری قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے تین معروف مذہبی رہنما ئوں مولانا عبدالرشید دا ئودی، مشتاق احمد ویری اور عبدالمجید ڈار المدنی کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کے دو دن بعد عمل میں آئی ہے جبکہ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے پانچ رہنمائوں سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر کے 7 سرکردہ علمائے کرام کو جنوبی کشمیر سے گرفتاری کے بعد جموں منتقل کر دیا گیاہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی)کی صدر محبوبہ مفتی نے قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے علمائے دین پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیے جانے کی مذمت کی ہے۔محبوبہ مفتی نے آج ایک ٹوئٹ میں سوال کیا کہ اگر بھارتی حکومت کے دعوے کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیرمیں پتھراو اور بھارت مخالف سمجھی جانے والی دیگر سرگرمیاں صفر کے درجے پرآگئی ہیں اور حالات معمول کے مطابق ہیں تو علمائے دین پر بی ایس اے جیسے کالے قوانین لاگو کیوں کیے جا رہے ہیں۔پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں بی جے پی کی فرقہ وارانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیںاور وہ ایسے اقدامات کی سخت مذمت کرتی ہیں ۔دوسری جانب بھاری حکومت نے مغربی پاکستانی پناہ گزینوں (ہندو شرناتھیوں) کو جموں‘ سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں 46 ہزار 666 کنال سے زیادہ اراضی کے مالکانہ حقوق دیدیئے ہیں۔
کشمیر