پاکستان کی تاریخ کی تکلیف دہ سیاسی کشمکش کے ماحول میں بھی وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی صوبے کے مختلف شعبوں میں بہتری لانے کی جدو جہد مثالی قرار دی جا رہی ہے تو اس کی وجوہات بھی ہیں وہ ماضی میں بھی وزیر اعلی رہے ہیں اور اور ایک کامیاب منتظم کی حیثیت سے ہمیشہ پنجاب کے عوام کو یاد رہے ہیں ۔ صرف 1122 کا حوالہ ہی کافی ہے اب دوبارہ تحریک انصاف کے اتحا د کے ساتھ برسر اقتدار آئے ہیں تو حالات کہ بہتر بنانے کے لئے صوبے بھر کی طرح شیخو پورہ پر بھی خصوصی توجہ دی ہے چنانچہ یہاں اب ضلعی انتظامیہ اور محکمانہ عہدیداروں کی ایک اچھی ٹیم میدان میں ہے۔ شیخو پورہ کے میڈیاکے نمائیدے اپنے ضلع کے عوام کے مسائل کو ہمیشہ بھرپور طریقے سے ادا کرتے ہیں اوراچھے اداروں کی کارکردگی اور انتظامیہ کا ذکر بھی کرتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے۔ شعبہ صحت اس لئے اہم ہے کہ اس کے ذریعے عوام کی براہ راست خدمت ممکن ہوتی ہے۔ ضلعی سطح پر بھی صحت کے تمام حکام اپنے فرائض بہت اچھے طریقے سے انجام دے رہے ہیں مگر ڈسٹرکٹ ہسپتال شیخوپورہ کو خاص طور پر بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ ہسپتال لاہورکے بہت قریب ہے اور یہاں مریضوں کا رش بھی بہت ہے۔ سلطان حمید راہی نے بجا طور پر درست لکھا ہے کہ اس وقت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال شیخورہ میں انتظامی ماحول مثالی ہے ۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام مصطفی ٰ سحر ہیں جو عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں۔ حکمران سیاسی اتحاد کی مقامی سیاسی راہنمائی اور محکمہ صحت کے صوبائی سیکرٹریٹ کی نگرانی میں انہوںنے گزشتہ دنوںہسپتال میں جدید لیپروسکوپی سرجری کا شعبہ ڈاکٹر خاور رفیق اور ڈاکٹر محمد رفیق جبکہ جدید ترین نیورو سرجری ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر شاہ زیب تصدق کی سربراہی میں قائم کیا ۔اسی طرح مصنوعی گھٹنا لگانے کے لئے سرجری کا تمام انتظامات کے ساتھ نیا ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر حافظ تنویر کی سربراہی میں قائم کیا ۔صرف یہی نہیں بلکہ ایم آر آئی اور میموگرافی کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے (پی ایم یو )پرائمری اینڈ سیکنڈری پنجاب پروگرام بھی جلد شروع کر دیا جائے گا۔ جس سے ضلع شیخوپورہ اور قریبی اضلاع بھی مستفید ہو سکیں گے کیونکہ یہ سہولت اس سے پہلے صرف لاہور میں دستیاب تھی۔ان سہولیات کی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال شیخوپورہ میں فراہمی سابقہ دور میں ایک خواب تھی جو کہ ایم ایس غلام مصطفی سحر کی شبانہ روز محکمانہ کوششوں اور مشیر وزیراعلیٰ پنجاب چودھری شکیل عطاءاللہ ورک کی خاص توجہ سے پایہ تکمیل کو پہنچ رہی ہیں۔”نوائے وقت“ کی طرف سے سلطان حمید راہی سے گفتگو میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام مصطفی سحر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری کے زیر اہتمام چلنے والے پنجاب کے سب سے بڑے اس ہسپتال میں بیڈز کی مجموعی تعداد 648 ہے جس میں مین بلڈنگ میں 340 ٹراما سنٹر میں 90 اور چلڈرن کمپلیکس میں 218 بیڈز شامل ہیں۔ علاوہ ازیں گائنی اور چلڈرن وارڈز ایمرجنسی علیحدہ علیحدہ مصروف خدمت ہیں۔جبکہ حال ہی میںمدر اینڈ چلڈرن ہسپتال کی بچوں کیلئے 18 بیڈز پر مشتمل نرسری ایمرجنسی وارڈ بھی قائم کردی گئی ہے جو بہترین انتظامات کے تحت عوام کی خدمت کر رہی ہے ۔ بلا شبہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو اس بڑے ہسپتال کے انتظامی امور کو نمٹانے کے لئے بہت سے مسائل کا سامنا بھی ہوگا ۔شائد پنجاب کے بہت کم ہسپتالوں میں ایسا ہوتا ہوگاکہ ایم ایس صاحب دن کے اوقات کے ساتھ ساتھ رات گئے بھی ہسپتال کے مختلف حصوں کا راﺅنڈ کر رہے ہوں ۔ ہسپتال کے ڈاکٹروں اور معاون سٹاف کا کہنا ہے کہ ایم ایس صاحب ایسا ہی کرتے ہیں اور اسی لئے ہسپتال کی کارکردگی بہترین ہے ۔ یہ ہسپتال جو پہلے440 بیڈز کا تھا اب عملا 648بیڈ کا ورک لوڈہے مگر سٹاف کم ہے اور بجٹ بھی ماضی والا ہے جس کی وجہ سے دیگر مالی مشکلات کے ساتھ ساتھ 648 بیڈز پر اکثر اوقات رش کا مسئلہ بھی رہتا ہے اور ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض بھی رکھنے پڑ جاتے ہیں ان مسائل کے باوجود معاملات کو بخوبی چلایا جارہا ہے ۔میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام مصطفی سحر کے بقول چلڈرن ہسپتال کے گائنی کمپلیکس میں تین عدد آپریشن تھیٹرز کو (پی ایم یو) پرائمری اینڈ سیکنڈری پنجاب کے ریویمپنگ پروگرام کے تحت جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر دیا گیا ہے چنانچہ ضلع شیخوپورہ میں کوئی بھی ایسا سرکاری یا نجی ہسپتال نہیں ہے۔ اس پس منظر میں کہا جا سکتا ہے کہ جس طرح شیخوپورہ ضلع میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، وزیر قانون چودھری خرم شہزاد ورک اور معاون خصوصی چوہدری شکیل عطا اللہ ورک کی باہمی مشاورت اور کوششوں سے اور ایم ایس کی انتظامی صلاحیتوں سے مریضوں کے علاج میں بہتری اور جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔