ایسا کیوں کیا گیا ہے اس کا جواب بہت سادہ ہے، نجی میڈیکل کالجز انتہائی کم معیار کی طبی تعلیم انتہائی مہنگے داموں ''بیچ'' رہے ہیں اور سندھ میں یہ معیار ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت تکلیف دہ حد تک گرا ہوا ہے لیکن پیپلزپارٹی کی قیادت کے لئے ''مفید'' ڈاکٹر عاصم حسین اور کچھ اور شخصیات جن کے اپنے میڈیکل کالجز ہیں وہ داخلوں کی اہلیت کے بلند معیار سے بہت نالاں تھے کیونکہ اس طرح ان کی کمائی بتدریج کم ہو رہی تھی اس لئے سابق دور حکومت میں کی گئی اصلاحات کو رول بیک کیا جا رہا ہے۔ (یاد رہے کہ نجی میڈیکل کالجز میں داخلے بھی ایک پرکشش کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے) پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد جب ڈبلیو ایف ایم ای کے ساتھ الحاق کا عمل تعطل کا شکار ہوا تو امریکہ میں موجود عالمی شہرت یافتہ پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم ''ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی ڈیسنٹ آف نارتھ امریکہ'' (اپنا) نے حکومت پاکستان سے رابطہ کر کے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اصلاحات کو رول بیک کرنے کی مخالفت کی۔ مذکورہ تنظیم نے گزشتہ ماہ بھی پاکستان میڈیکل کمیشن کے ساتھ تفصیل سے سیشن منعقد کئے اور حکومت کو اس عمل سے باز رکھنے کی کوشش کی۔ تنظیم کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت پاکستان نے پی ایم سی کو تحلیل کر دیا تو امریکہ میں موجود ہزاروں پاکستانی ڈاکٹر بے روزگار ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ جو پاکستانی طلبہ امریکہ، کینیڈا اور یورپ سمیت دیگر ترقی یافتہ مالک میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، یکم جنوری 2024 کے بعد ان کے داخلے منسوخ کر دیئے جائیں گے جس سے ہزاروں طلبہ کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہے۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے بھی پاکستان میڈیکل کمیشن کو یکم اگست 2022 کو ایک خط کے ذریعے امریکہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور میڈیکل کے طلبہ کے تحفظات سے پاکستان حکام کو آگا کیا لیکن اس کے باوجود وفاقی وزارت صحت اس ملک دشمن قدم کے درپے ہے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر حکومت پاکستان میڈیکل کمیشن کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئی تو پاکستانی ڈاکٹرز سپیشلائزیشن کے لئے بیرون ملک نہیں جا سکیں گے اس کے علاوہ بیرون ممالک میں موجود پاکستانی ڈاکٹروں کی نوکریاں ختم ہو جائیں گی جس سے پاکستان سالانہ اربوں روپے کے زرمبادلہ سے بھی محروم ہو جائے گا ۔ پاک فوج کے میڈیکل کالجز میں تربیت حاصل کرنے والے فزیشنز اور سرجنز کی قابلیت اور اہلیت کو پوری دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے اور میڈیکل کور کے قابل ڈاکٹرز اقوام متحدہ کے امن مشنز سمیت دنیا بھر میں طبی خدمات کے لئے جاتے ہیں لیکن عالمی ادارے کے ساتھ الحاق کا عمل ختم ہونے کے بعد پاکستانی ڈاکٹروں کے بیرون ملک خدمات کی فراہمی پر پابندی بھی عائد ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین نے وزیراعظم شہباز
شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کی ہے کہ میڈیکل ایجوکیشن کا مستقبل تاریک ہونے سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ میڈیکل کالجز میں داخلوں کے سابقہ معیار کو برقرار رکھا جائے، پی ایم سی کا ایکٹ تبدیل نہ کیا جائے، ڈبلیو ایف ایم ای کے ساتھ الحاق کو ممکن بنایا جائے تبھی پاکستانی میڈیکل کالجز اچھے ڈاکٹرز پیدا کر سکیں گے(ختم شد)
اپنے فخر کی حفاظت کیجئے……(2)
Sep 18, 2022