وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد سے چند گزارشات

قاضیاں ایک قدیمی اور تاریخی نوعیت کا حامل ہونے کی وجہ سے یہاں پر رورل ہیلتھ سنٹر،  یونین کونسل کا آفس،  تاریخی پس منظر پر محیط لڑکوں کا ہائی سکول ، لڑکیوں کا ہائی سکول،  ویٹرنری ہسپتال ہونے کی وجہ سے بہت سارے چھوڑے بڑے دیہات کا مرکز ہے بلکہ شرقی گوجرخان کے ساتھ ساتھ  براستہ جبر ڈوڈھیال کشمیر جانے کا رستہ ہونے کی وجہ سے مرکزی اہمیت کا حامل ہے ۔ قاضیاں اڈے پر موجودہ ویٹرنری ہسپتال کا قیام 1938 میں وجود میں آیا بعد ازاں 1962 میں قاضیاں میں بہت بہترین رورل ہیلتھ سنٹر کے قیام کے بعد برسوں برس گزر گے پورے علاقے اردگرد سے ہر روز سیکڑوں مریض مستفید ہورہے ہیں۔ جہاں یہ ہسپتال ڈاکٹر شاہد کی قیادت میں اپنی ٹیم کے ساتھ بہترین خدمات سرانجام دے رہا ہے وہاں اس طبی مرکز کو درپیش مسائل سے اعلی حکام کو آگاہ کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں۔ عوامی ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر اپنے حلقے کے بنیادی مسائل حل کروانے میں دن رات کوشاں ہیں۔ ان کا ہر وقت اپنے حلقہ احباب سے رابطے میں گزرتا ہے  ۔ قاضیاں موجودہ ویٹرنری ہسپتال کا قیام 1938 میں بطور ہیلتھ سنٹر قیام عمل آیا بعد ازاں رول ہیلتھ سنٹر بننے کے بعد1982 میں اس نے بطور ویٹنری ہسپتال کام شروع کیا ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ عمارت محکمے کی عدم توجہی کی وجہ ماضی کی مضبوط پائیدار بنی ہوگی خوبصورت عمارت کھنڈرات میں بدلتی گئی۔ ہمارے علاقے کی سب سے خوش بختی یہ ہے یہاں اچھی خاصی بہت قیمتی جگہ موجود ہے جہاں پر دوبارہ بہترین ویٹرنری ہسپتال کی خوبصورت عمارت تعمیر ہو سکتی ہے ۔ گوجرخان میں موجود لائف سٹاک کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر حسن علاقے کو ویٹرنری کی سہولیات سے مستفید کر رہے ہیں لیکن قاضیاں میں موجود ویٹرنری ہسپتال کی عمارت کی خستہ حالی کا یہ عالم ہے اس کے چھت بارش میں نہ صرف ٹپکتے ہیں بلکہ یہ کسی بھی  وقت گر کر کسی بھی جانی نقصان کا سبب بن سکتی ہے ۔ یہی وجہ ہے یہاں باقاعدگی سے ڈاکٹر نہیں بیٹھ سکتا ۔ اب محکمہ صحت کے ذمہ لوگوں کی توجہ اس اہم اور بہت گھمبیر مسئلے کی طرف دلانا چاہتا ہوں قاضیاں رورل ہیلتھ سنٹر میں خاتون ڈینٹل سرجن کی تعیناتی ہوئی لیکن وہ تنخواہ تو قاضیاں رورل ہیلتھ سنٹر سے لے رہی ہے اور ڈیوٹی بگا شیخاں کے ہسپتال میں کر رہی ہیں ؟ یہاں پر ایمبیولیس موجود تھی جو 6 سال قبل 1917، 1916 میں یہ کہہ کر واپس لے لی گئی کہ یہ ناکارہ ہو چکی ہے ۔اتنی مدت گزرے کے باوجود  ایمبولینس ٹھیک کروا کر واپس کی گئی  نہ نئی ایمبولینس  کی فراہمی میں  پیش رفت ہوئی ۔ اس جدید دور میں یہاں 1990 ماڈل کی ایکسرے مشین ہے جس کا ٹیکنیشن موجود نہیں۔ یہاں پر نئی  ایکسرے مشین کی تنصیب سے اہل علاقہ کے لئے آسانی پیدا کی جائے ۔پچھلے کئی سال سے بھرتی نہیں ہوئی جو محکمہ صحت کے  حکام کی عدم دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ہم وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، وزیر  صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور عوامی ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر  سے پرزور اپیل ہے کہ قاضیاں میں نہ صرف ویٹرنری ہسپتال کی از سر نوتعمیر کے لئے گرانٹ منظور کی جائے بلکہ رورل ہیلتھ سنٹر میں پہلی ضروری اور اہم  بات ہے نئی ایمبولینس فراہم کی جائے اور یہاں  1122 کا باقاعدہ سنٹر قائم کیا جائے جس سے پورا شرقی گوجرخان مستفید ہو سکتا ہے (راجہ احسان الحق 03005261181 )

ای پیپر دی نیشن