اسلام آباد/ لندن (عارف چودھری) صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی نو لاکھ فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی عروج پر پہنچ چکی ہے اور گزشتہ روز مقبوضہ کشمیرکے ضلع بارہ مولہ، کپواڑہ اور دیگر شہروں میں گھر گھر سرچ آپریشن کے دوران 3کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے، جس سے مودی سرکار کی مقبوضہ ریاست میں دہشت گردی عیاں ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر کشمیر ہاو¿س اسلام آباد میں جموں وکشمیر حق خودارادیت موومنٹ انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین سے ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ بیرون ملک آباد کشمیری مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز بنیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریشہ دوانیوں کے خلاف دنیا بھر میں ایک موثر آواز بنیں اور بھارت کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کریں کیونکہ بھارت نے 05 اگست2019ءکے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی شروع کر دی ہے اور کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کے لئے چالیس لاکھ سے زائد غیر ریاستی ہندوو¿ں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے جبکہ اسی طرح مقامی آبادی کو بے گھر کیا جا رہا ہے تاکہ غیر ریاستی لوگوں کو وہاں آباد کر کے بھارت آبادی کے تناسب کو اپنے حق میں کر سکے اور اسی طرح وہاں کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جا رہی ہیں۔ جس سے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے اور اس طرح سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔