روزانہ کوئی نہ کوئی اےسی خبر سننے کو ملتی ہے کہ دل دہل جاتا ہے۔ اےک شخص نے مبےنہ طور پر اپنی سات دن کی بےٹی کو اس لئے گولےوں کا نشانہ بناےا کہ بےٹی کےوں پےدا ہوئی ہے۔ بچی کی پےدائےش پر ناخوش تھا۔
اس کی بےوی کا چچا وہاں اس وقت موقع پر موجود تھا۔ جب اس نے زبردستی ماں کی گود سے بچی کو چھےنا اور پستول سے بچی پر فائر کر دےا۔
چچا اس وقت کوئی احتجاج نہ کر سکا اور آناً فاناً وہ بچی کو قتل کر کے فرار ہو گےا.... پولےس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لےا تھا۔ بےوی کے چچا نے پولےس کو سارا ماجرا سناےا۔ بچی کی ماں کچھ لمحوں کےلئے اپنے ہوش و حواس کھو چکی تھی.... اسے نےند کی گولی گھر والے دے کر سلا دےتے تھے.... اور وہ بےچاری سوجاتی تھی۔ جب ہوش آتا ہے تو رونا شروع کر دےتی تھی۔
چچا نے پولےس کوبتاےا کہ ملزم کے ساتھ اس کی دو سال پہلے شادی ہوئی تھی.... اور اس کا خاندان مےانوالی کا رہنے والا تھا۔ بےوی کے بھائی نے بتاےا کہ ملزم بے روزگار تھا۔ ڈسپنسر کا کورس کر رہا تھا.... ملزم ہماری خالہ کا بےٹا تھا.... مےاں بےوی کے تعلقات خوشگوار تھے.... اسے توقع تھی کہ بےٹا ہو گا اور جب سنا کہ بےٹی ہوئی ہے تو اس نے غصے سے بے دردی سے مار ڈالا۔
اس شخص کو خبر ہی نہےں تھی کہ جب کسی کے ہاں بےٹی پےدا ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو بھےجتا ہے جو آکر کہتے ہےں اے گھر والو تم پر سلامتی ہو پھر فرشتے خوشی خوشی اپنے پروں کے سائے مےں لڑکی کو لے لےتے ہےں.... اور اس پر ہاتھ پھےرتے ہوئے کہتے ہےں....
تم اس وقت اےک کمزورسی جان ہو.... مگر اس کمزور جان کی پرورش کا ذمہ جو بھی لے گا.... اللہ تعالیٰ قےامت تک اس کی مدد کرے گا۔
بےٹی اللہ کی رحمت ہے۔ بےٹےاں جہنم سے نجات کا سبب ہےں۔ اسلام کی تارےخ کا اگر مطالعہ کےا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت عالم انسانےت مختلف قسم کی معاشرتی اور اخلاقی بےمارےوں سے دوچار تھی.... تعلےم و تربےت کا فقدان تھا۔ جہالت عروج پر تھی‘ غربت بے انتہا تھی بعض قبےلوں مےں بےٹی پےدا ہوتے ہی اس کو بوجھ سمجھ کر زندہ دفنا دےتے تھے۔
اسلام نے ساری دنےا کا نقشہ بدل دےا زمانہ جہالت کی رسومات کو توڑا.... لوگوں کو جہالت سے نکالا.... ان کی صحےح تعلےم و تربےت کی انہےں انسانےت کا کھوےا ہوا مقام واپس دلاےا۔ زمانہ جہالت نے ان کو منحوس جانا تھا۔ اسلام نے اتنا ہی مبارک اور بابرکت بناےا۔ وہی لوگ جو بےٹےوں کو دفن کرتے تھے وہ بےٹےوں سے محبت کرنے لگے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی سوچتے اور اتنا ہی خےال کرتے جتنا بےٹوں کی پےدائش کے بعد ہوتا ہے.... ےہ سب ہمارے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ان کو ہداےت ملی۔
حضرت رسول کرےم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ وہ عورت بابرکت ہوتی ہے جس کی پہلی اولاد بےٹی ہو.... اور پھر ےہ بھی کہا.... جس شخص کی دو بےٹےاں پےدا ہوئےں اور اس کی پرورش اچھے طرےقے سے کی تو وہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا.... بلکہ اس کا مقام جنت مےں ہو گا۔
ملزم بڑا ہی بد نصےب شخص تھا جس نے اللہ کی بھےجی ہوئی رحمت کو ٹھکراےا بلکہ اپنی عاقبت بھی خراب کی ذرا بھر بھی اللہ کے عذاب سے نہےں ڈرا۔ لوگوں کے اس طرح کے اعمالوں کی وجہ سے کئی آفتےں آئےں.... سےلاب آئے، کرونا وائرس آےا اور زلزلے آئے مگر لوگوں کے کانوں مےں جوں تک نہ رےنگی۔ مےرے خےال سے بچی کا باپ اےک نفسےاتی مرےض تھا ورنہ اس طرح کی حرکت کوئی نارمل انسان نہےں کر سکتا۔
اس کی وجہ اےک اور بھی ہے لوگ بھوکے مر رہے ہےں وسائل نہ ہونے کی وجہ سے.... مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہے لوگ خودکشےاں کر رہے ہےں اور ہمارے حکمران چےن کی نےند سو رہے ہےں کبھی انہوں نے سوچا ہے کہ اس کا عذاب کس پر ہو گا جو بے گناہ لوگ مر رہے ہےں.... خےر اس نفسےاتی مرےض کی ےہ پہلی اولاد تھی اور کچھ لوگ اےسے بھی ہےں جو اولاد کو ترستے ہےں کہ اے خدا بےٹی ہی دے دے ہمارا کنبہ بڑا ہو جائے۔ غربت کی وجہ سے شاےد اےسے لوگوں کے دماغ بھی ماﺅف ہو گئے ہےں۔
کاش لوگوں مےں شعور پےدا ہو جائے اور قدم قدم پر اللہ کے عذاب سے ڈرےں اور اس طرح کی حرکتےں نہ کرےں.... تو شاےد اللہ ان پر راضی ہو جائے۔ اور اس طرح کے نفسےاتی مرےضوں کو بھی ہداےت دے جو اپنی پھول جےسی بچےوں کو گولےوں سے چھلنی کرکے خدا کا عذاب اپنے کندھوں پر ڈالتے ہےں اور ےہ نہےں سوچتے کہ اللہ نے رائی رائی کا حساب لےنا ہے.... ےہ سب تعلےم کے فقدان کا نتےجہ ہے۔ اےسے لوگوں کے پےٹ مےں روٹی نہےں ان کے چھوٹے چھوٹے بچے محنت مزدوری کرتے ہےں تو تعلےم کہاں سے حاصل کرےں۔ ہمارے حکمران چاہےں تو سب کچھ ٹھےک کر سکتے ہےں۔ اللہ کرے کہ کوئی اےسا رہبر آئے جو صرف اور صرف اس ملک اور عوام کےلئے سوچے تاکہ ہمارا ملک امن کا گہوارہ بن جائے۔
کاش کوئی اےسا رہبر آئے جو ملک کےلئے سوچے
Sep 18, 2023