عمران خان کی بیٹوں سےٹیلیفونک ملاقات نہ کروانے پر سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے جواب طلب

 جج آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی واٹس ایپ پر بیٹوں کیساتھ بات کروانے کے معاملے پر اٹک جیل سپرنٹنڈنٹ سے وضاحت طلب کرلی۔تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں واٹس ایپ پر بیٹوں کیساتھ بات کروانے کے معاملے پرچیئرمین پی ٹی آئی کی سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیرازاحمد رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل شیراز رانجھا نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں سزا یافتہ نہیں، جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل میں ہیں، سیکریٹ ایکٹ یا پنجاب جیل قوانین مجرمان پر لاگو ہوتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں تاحال مجرم نہیں ہیں، پنجاب پرزنرز قوانین سزا یافتہ مجرمان پر نافذ ہوتے ہیں، تمام ملزمان کو اٹک جیل میں ٹیلیفونک ملاقات کرنے کی سہولت حاصل ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا دو تین سال سے ٹیلیفونک ملاقات کی سہولت قیدیوں کو ملی ہوئی ہے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی سے بچوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانا ناانصافی ہے۔وکیل شیراز رانجھا نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی استدعا کی۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اوپن کورٹ میں فیصلہ تحریر کروایا اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانے پر رپورٹ طلب کر لی۔پی ٹی آئی کے وکیل شیراز رانجھا نے سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ 26 ستمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہو رہا ہے، اٹک جیل سپرنٹنڈنٹ سے میں خود بھی بات کروں گا۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین کا کہنا تھا کیا معلوم اٹک جیل سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ معاملات وہیں حل ہو جائیں۔سیکریٹ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات پر سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن