بلور پر حملہ ”پرائیویٹ“ ڈیوٹی دینے والے 2 ریلوے اہلکار بھی جاں بحق ہوئے

لاہور (اویس قریشی سے) سابق وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور پر خود کش حملے میں آئی جی ریلوے پولیس کے آفس کے حکام کی طرف سے صرف ”تعلقات“ بنانے کی خاطر سابق وزیر کو دیے گئے 5ریلوے پولیس کے اہلکاروں میں سے دو خود کش حملے میں شہید ہو جانے پر آئی جی آفس ریلوے پولیس میں وزارت داخلہ کی طرف سے نوٹس لئے جانے پر خاموشی چھا گئی ہے۔ واضح رہے کہ نگران حکومت نے پہلا آرڈر ہی یہ کیا کہ تھا کہ وفاقی وزراءسے تمام پروٹوکول اور پولیس گارڈ واپس لی جائے۔ شہید ہونے والے دو ریلوے پولیس کے کانسٹیبل دلدار خان کے دو بچے اور ترباز خان کے 4 بچے تھے۔ ان کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ ریلوے پولیس کا ایک اعلیٰ ترین آفیسر اپنی گردن بچانے کے لئے دونوں شہید ملازمین کو یہ کہہ کر غیرحاضر کرنے کی تیاری کر لی ہے کہ دونوں بلوائے جانے پر واپس اپنی ڈیوٹی نہیں آئے اور اپنی مرضی سے سرکاری اسلحہ اور وردیوں میں پولیس کی سرکاری گاڑیوں کے ساتھ ڈیوٹی کر رہے تھے جبکہ باقی تین غیرقانونی طور پر ساتھ ڈیوٹی کرنے والے کانسٹیبلز کو جبری چھٹی دے دی گئی ہے کہ آپ سابق وزیر ریلوے کے ساتھ رہیں۔ ریلوے پولیس کے اعلیٰ افسروں کی اس بے حسی پر شہید ملازمین کے لواحقین سمیت دیگر محکمہ کے ریلوے پولیس کے اہلکاروں میں تشویش اور حیرت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن