سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کی جانب سے جاری ترقیاتی پروگراموں کے لیے مزید فنڈز جاری کرنے پرپابندی لگادی.عدالت نے سیکرٹری پلاننگ اورڈولپمنٹ کوطلب کرلیا.

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےسابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کی طرف سے ان کے حلقے میں جاری ترقیاتی فنڈزسےمتعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی،،، سیکرٹری کابینہ نرگس سیھٹی نے عدالت کوبتایا کہ انہوں نے وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈزپرمانیٹرنگ بہتربنانے کےلیے تین سمریاں وزیراعظم کوبھجوائی تھیں،،،جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا وزیراعظم کی اجازت سے جاری ہونے والے فنڈزکا کسی کو علم نہیں ہوتا کہ وہ کہاں خرچ ہوتے ہیں،، جس پرنرگس سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تمام تفصیلات صرف وزیراعظم کے سپیشل سیکرٹری کومعلوم ہوتی ہیں،،، ایڈیشل سیکرٹیری خزانہ نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کوبجٹ میں مختص رقم سے پچیس ارب روپے زائد فراہم کیے گئے تھے،،،جس پرسیکرٹری کابینہ نرگس سیٹھی کا کہنا تھا کہ پندرہ ارب روپے کے پی کے میں مختلف منصوبوں کے لیے الاٹ کیے گے تھےجوصوبے میں خرچ نہ ہونے کی وجہ سے واپس منگواکربھاشا ڈیم ،ایچ ای سی، لواری ٹنل سمیت دیگرمنصوبوں پرخرچ کیے گئے جب کہ صرف دس ارب روپے وزیراعظم راجہ پرویزمشرف کواضافی ملے،،،جس پرعدالت نے اے جی پی آر کو مزید فنڈز نہ دینے اور جاری ترقیاتی اسکیموں پرکام روکنے اور منصوبوں کے لیے جاری کی گئی رقوم کی تفصیلات تین روزمیں طلب کرلیں،،،سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت انتیس اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری پلاننگ کو پیش ہونے کاحکم جاری کردیا.

ای پیپر دی نیشن