مکرمی! یہ معاملہ قومی اسمبلی کے معماروں کا ہے!۔۔۔۔ وزارت صحت کی ایک رپورٹ پر 11اپریل 2014ءکے ”نوائے وقت“ لاہور میں یہ ہوش رُبا خبر ہے کہ ہرسال 9(نو) مہلک بیماریوں کی 60فیصد ویکسین ، مالیتی 17ارب روپے،وطن عزیز کے 46فیصد بچوں تک پہنچے بغیر ضائع ہوجاتی ہے کیونکہ ”پولیو“پر زیادہ توجہ کی وجہ سے خسرہ ، نمونیا، کالی کھانسی، تشنج اور ٹی بی وغیرہ کی ویکسین کی فراہمی اب طبی عملے کی ترجیح نہیں رہی، محض کاغذی کارروائی تک محدود ہے، وغیرہ وغیرہ ۔ مکرمی، یہ حددرجہ تشویش ناک صورت حال ہے! اس مجرمانہ غفلت، انتہا درجے کی بے حسی سے ہونے والا نقصان اپنی جگہ ہے!۔۔۔ اس ضمن میں ایک تجویز یہ ہے کہ جس طرح تعلیم کے سلسلے میں حکومت پنجاب نے سال 2016ءسے تمام بچوں کا سکولوں میں داخلہ یقینی بنانے کا عزم کررکھا ہے، اس نہج پر صحت کے حوالے سے ملکی سطح پر تمام والدین کو مناسب قانون کے ذریعے پابند کیا جائے کہ اپنے نونہالوں کو جملہ مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی مجوزہ ویکسین کی فراہمی و دیگر حفاظتی اقدامات ”بہتر طور“ یقینی بنائیں تاکہ قوم کو تندرست و توانا نئی پودا اور صحت مند معاشرے کا تحفہ دے سکیں۔ (ندیم اصغر ۔ سمن آباد، لاہور)
”ویکسین“ کا ضیاع: آنے والے کل کے معمار بچائیے!!
Apr 19, 2014