لاہور (فرخ سعید خواجہ) وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت وبلتستان چودھری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں گندم کی قیمتوں میں اضافے سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں بلکہ 2012ء سے اب تک گندم کی قیمت میں تین مرتبہ کئے جانے والا اضافہ گلگت بلتستان کے وزیراعلی کی صدارت میں وہاں کی صوبائی کابینہ کے فیصلوں کے مطابق کیا گیا۔ حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ گلگت بلتستان کو مزید سہولت دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نوائے وقت کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت اپنے پانچ سال پورے کر رہی ہے اور حالیہ دونوں ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی سے نہ صرف پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت بلکہ تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور مجلس وحدت المسلمین بوکھلا کر پروپیگنڈہ پر اتر آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں گندم کی قیمت 60 روپے کلو ہے تو گلگت بلتستان میں 12 روپے فی کلو ہے اور اس کی وجہ وفاقی حکومت کا گلگت بلتستان کو 70 فیصد سبسڈی دینا ہے۔ انہوں نے کہا گندم کی قیمتوں کی اصل حقیقت یہ ہے کہ 2011ء میں جب پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت تھی تو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں گلگت بلتستان میں گندم کی قیمت کا مسئلہ آیا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کو گندم کی قیمت میں 70 فیصد سبسڈی دی جاتی ہے اس پر نظرثانی کی جائے اور بتدریج سبسڈی کو گھٹا کر 30 فیصد پر لایا جائے۔ اس مقصد کے لئے کمیٹی بنائی گئی جس میں وزیر خوراک گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان شامل تھے۔ ان دونوں نے وفاقی حکومت کو کیا سفارشات دیں انہیں پتہ ہو گا لیکن 2012ء میں صوبائی حکومت گلگت بلتستان نے گندم کی قیمت میں تین روپے فی کلو دوسری مرتبہ 2013ء میں ڈیڑھ روپے فی کلو اور تیسری مرتبہ بھی ڈیڑھ روپے فی کلو اضافہ کیا۔ تینوں مرتبہ اضافے کا فیصلہ وزیراعلی گلگت بلتستان نے اپنی صوبائی کابینہ کی منظوری سے کیا۔ یوں بتدریج سبسڈی میں کچھ کمی کی گئی چونکہ یہ معاملہ تاحال دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں نہیں آیا لہذا اس میں وفاقی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں برجیس طاہر نے کہا کہ اکتوبر میں گلگت بلتستان میں عام انتخابات ہو رہے ہیں اور وہاں کی حکومت شہید بننا چاہتی ہے۔ گلگت بلتستان کے رہنے والے اس حقیقت کو جان چکے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں حکومت اس علاقے کی ترقی میں مخلص ہے۔ خنجراب سے گوادر تک سڑک، دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے منصوبے کو شروع کرنے میں ہماری حکومت کی سنجیدہ کوششوں، ریلوے لائن کی تعمیرکے لئے چینی ماہرین کی ان علاقوں میں آمد اور کاوش ان کے سامنے ہیں لہذا بھارتی لابی کی کوشش ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا یہ دروازہ کھلنے سے روکا جائے اس لئے نام نہاد قوم پرست جان بوجھ کر گندم کی سبسڈی کا ایشو اچھال رہے ہیں۔