واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی نائب وزیر خارجہ انتھونی بلنکن، اوورسیز پرائیویٹ انوسٹمنٹ کارپوریشن کی سربراہ الزبتھ لٹل فیلڈ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں۔ اسحاق ڈار نے امریکی حکام کو پاکستان کی اعلیٰ اقصادی بحالی کے بارے میں بتایا اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان اور امریکہ نے مشترکہ توانائی ورکنگ گروپ کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا اور امریکہ نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں میں تعاون بڑھانے اور تجارت کے فروغ کی یقین دہانی کرادی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی امریکی نائب وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات میں پاکستان امریکہ تعلقات، دہشت گردی، خطے میں امن وامان اور سکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں اور توانائی کے شعبے میں اضافے اور اصلاحات پر عملدرآمد یقینی بنا رہی ہے، ملک کو سرمایہ کاری کے شعبے میں پرکشش بنایا جا رہا ہے، دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب جاری ہے، اس آپریشن میں حکومت پاکستان کو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، دہشت گردی کا خاتمہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ امریکہ کے نائب وزیر خارجہ نے پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں اور کامیابیوں کو سراہا اور کہا کہ امریکہ پاکستان میں تجارت کے فروغ کا خواہاں ہے۔ توانائی کے شعبوں میں مزید تعاون اور سرمایہ کاری کرنے کا خواہاں ہے، اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ توانائی ورکنگ گروپ کا اجلاس جلد بلایا جائیگا۔ وزیر خزانہ نے امریکی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مضبوط ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور توانائی کے شعبے میں تعاون سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہوں گے۔ ملاقات میں پاکستان کے امریکہ میں سفیر جلیل عباس اور سیکرٹری فنانس وقار مسعود بھی موجود تھے۔ اسحاق ڈار نے او پی آئی سی کی سربراہ الزبتھ لٹل فیلڈ سے انکی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی اوران کے پاکستان میں متوقع منصوبوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے الزبتھ لٹل فیلڈ کو پاکستان کی شاندار اقتصادی بحالی کے بارے میں بھی بتایا اورکہا کہ پاکستان کی معیشت روز بروز بہتر ہو رہی ہے جو سرمایہ کاروں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے، وہ پاکستان میں اپنے کاروبار میں وسعت لا رہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں واضح اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 22 ماہ کے دوران افراط زرکی شرح سمیت سٹاک مارکیٹ انڈیکس میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے جس کا اعتراف بین الاقوامی اداروں نے بھی کیا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاروں کی پاکستان میں ازسر نو دلچسپی کے باعث او پی آئی سی بھی پاکستان میں مزید منصوبوں کی مالی اعانت کر سکتی ہے، بالخصوص توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتی ہے۔ الزبتھ لٹل فیلڈ نے اسحاق ڈار کو بتایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ التوا میں پڑے امور جن میں 50 میگاواٹ کے ہوا سے بجلی بنانے کے منصوبے شامل ہیں دلچسپی رکھتی ہیں۔ یہ منصوبے اگرچہ اتنے بڑے نہیں لیکن ان سے بجلی کا صاف اور شفاف حصول ممکن ہے۔ اسحاق ڈار نے او پی آئی سی سے کہا کہ وہ ایسی امریکن کمپنیوں کو فنڈز فراہم کرے جو ان منصوبوں میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ الزبتھ لٹل فیلڈ نے وفاقی وزیر کے اس خیال کو سراہا اور کہا کہ وہ پاکستانی حکومت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ایسے منصوبوں کی نشاندہی کرے جن میں او پی آئی سی ان کی مدد کرسکتی ہے۔ محمد اسحاق ڈار سے عالمی بینک جنوبی ایشیا ریجن کی نائب صدر مس اینتی ڈکسن نے ملاقات کی اور گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ ترقی میں پاکستان کی شراکت داری پر عالمی بینک خوش ہے۔ عالمی بینک توانائی اور اقتصادی شرح نمو کے شعبوں میں معاونت کیلئے منصوبہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام پروگرام کے مطابق جاری ہو گا۔ انہوں نے وزیر خزانہ کو 24 اپریل 2015ء کو استنبول میں کاسا 1000- منصوبے کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کرنے کے سلسلہ میں مبارکباد پیش کی۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کی معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو معاشی ترقی کیلئے اور بالخصوص حکومت کے مخصوص شعبوں فورایز کے سلسلہ میں عالمی بینک کی معاونت قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف افغانستان میں نئی حکومت کے ساتھ سیاسی اور معاشی شعبوں میں وسیع تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔ حکومت نے کامیابی سے ٹیکس اصلاحات متعارف کرائی ہیں اور ایس آر اوز کا پہلا بیچ ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے حبیب بینک لمیٹڈ کی حالیہ نجکاری پر بھی روشنی ڈالی جو پاکستان کی ایک اور کامیابی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوامی جذبات کے ترقیاتی پروگرام اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کیلئے فنڈز میں کمی نہیں کی جائیگی، بجٹ میں مختص کئے گئے فنڈز کے حساب سے ان کا اجرا کیا جائیگا۔
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیرخزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جون 2013ء میں پہلے بجٹ سے چند ماہ قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد حکومت نے معاشی اصلاحات متعارف کرائیں، ٹیکس کے حوالے سے ضروری اقدامات کئے گئے، حکومت نے یورو بانڈ اور انٹرنیشنل سکوک سرمائے کی عالمی منڈی میں جاری کئے اور حبیب بینک اور یونائیٹڈ بینک میں سے حکومتی حصص کی نجکاری کی جس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، اس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوا۔ اپنے بیان میں سنیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کی پائیدار اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے 2013-14ء میں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.14 فیصد حاصل کی گئی جو گذشتہ چھ سال کے مقابلہ میں بلند ترین تھی۔ ہم نے 2014-15ء کیلئے شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد مقرر کیا، سیلابوں کے باوجود ملکی معیشت مستحکم رہی اور گندم اور کپاس کی حوصلہ افزاء فی ایکڑ زائد پیداوار حاصل ہوئی، اسی طرح بڑے صنعتی اداروں نے بھی بہتر نتائج دکھانے شروع کر دیئے۔ افراط زر کے تمام اشاریئے کم ہو رہے ہیں، کنزیومر پرائس انڈیکس مارچ میں 2003ء سے لیکر اب تک سب سے کم رہا جو 2.5 فیصد رہا ہے۔ 2014-15ء میں جولائی تا مارچ کے دوران افراط زر کی اوسط 5.17 فیصد رہی جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 8.67 فیصد تھی جو کہ مقررہ ہدف 8 فیصد سے کہیں کم رہا ہے۔ رواں مالی سال میں جولائی تا فروری کے دوران برآمدات 16.1 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 27.8 ارب ڈالر رہی ہیں۔ پیداوار کے حصول اور اس کی مارکیٹ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ کرنٹ اکائونٹ بیلنس بڑی حد ت تک توقعات کے مطابق رہا ہے، فروری 2015ء میں کرنٹ اکائونٹ بیلنس 877 ملین ڈالر زائد رہا ہے اور رواں مالی سال میں جولائی تا فروری کے دوران اس کا خسارہ 1614 ملین ڈالر رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران یہ خسارہ 2453 ملین ڈالر تھا۔ کرنٹ اکائونٹ میں اضافہ کا سبب بیرون ملک سے بھیجی گئی ترسیلات زر ہیں۔ رواں مالی سال میں جولائی تا فروری کے دوران ترسیلات زر میں 14.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گذشتہ مالی سال یہ اضافہ 11.75 فیصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے محصولات میں 12.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں مسلسل بہتری ہو رہی ہے اور اس وقت یہ 33 ہزار سے زائد ٹریڈنگ کر رہی ہے اور یہ دنیا بھر میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ ہے، 9 اپریل 2015ء کو ملک میں 16.8 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر تھے۔ ہماری حکومت کی محتاط معاشی پالیسی ہے جس کے نتائج سے مالیاتی خسارہ کو کم کیا گیا ہے۔ 5.5 فیصد تک کم کیا گیا جو گذشتہ سال کے 8.2 فیصد سے کہیں کم ہے، رواں مالی سال کیلئے اس میں 4.9 فیصد تک کی مزید کمی کا ہدف ہے، جولائی تا فروری 2014-15ء کے دوران مالیاتی خسارہ 3.3 فیصد رہا۔ شرح سود کی نمایاں کمی اور موثر مالیاتی پالیسی کے تحت سٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرضوں میں نمایاں کمی ہوئی اور گورنمنٹ کے پیپرز میں سرمایہ کاری کیلئے عام عوام کو بھی پیشکش کی جا رہی ہے اور اس سمت میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان متعین کی گئی، گائیڈ لائن پر کام کر رہا ہے۔