سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کریں مگر ملکی مفاد کی قیمت پر نہیں

پاکستان نے یمن کے حوالہ سے سلامتی کونسل کی پابندیوں پر عملدرآمد کیلئے حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ جمعہ کے روز دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے یمن کے حوالے سے سکیورٹی کونسل کی قرارداد پر مکمل عملدرآمد کریگا۔ دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یمن میں فوج بھیجنا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ نواز شریف اور کیری بحران کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔یمن کے معاملے پر پاکستانی پارلیمنٹ کی قرارداد نہ صرف قومی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے بلکہ عالمی تناظر میں بھی اسے سراہا جا رہا ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کرنے کا قطعاً یہ مطلب نہ لیا جائے کہ پاکستان اپنی افواج یمن بھیج رہا ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد میں تو صرف حوثی باغیوں کے ساتھ لین دین، اسلحہ کی سپلائی اور انکی مالی معاونت پر پابندی کا کہا گیا ہے جو پاکستان پہلے بھی نہیں کر رہا۔ہمیں اپنی پارلیمانی قرارداد کو مدنظر رکھ کر اس کی روشنی میں مستقبل میں فیصلے کرنے چاہئیں۔ امریکی حکام بھی اس مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ امریکہ نے کہا ہے کہ یمن میں فوج بھیجنا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جبکہ جان کیری اس مسئلے کا نواز شریف کی طرح سیاسی حل چاہتے ہیں۔ ایران نے پہلے ہی سیاسی حل کیلئے چار آپشن پیش کر دئیے ہیں۔ اب اگر امریکہ پاکستان اور ترکی مل کر یمن کا سیاسی حل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو راستہ نکلنے میں کوئی دیر نہیں لگے گی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز ان تمام حقائق کو بیان کیا ہے جو سعودی عرب کی نوازشوں کی صورت میں ہمیں باور کرائے جا رہے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب ایک وفد کے ہمراہ سعودی عرب گئے تھے وہاں انہوں نے سعودی قیادت کے تحفظات دور کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ اب حکومت کو مستقبل میں اپنی پارلیمانی قرارداد کی پاسداری کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کرتے ہوئے بھی اس امر کا خیال رکھا جائے کہ ملکی سلامتی پر کوئی آنچ نہ آئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...