کراچی+ فیصل آباد (نمائندہ خصوصی+نیٹ نیوز) سنی اتحاد کونسل اور انجمن نوجوان اسلام کے سربراہ طارق محبوب جیل میں دوران حراست پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئے۔ طارق محبوب کو رینجرز نے گزشتہ ہفتے فیڈرل بی ایریا سے حراست میں لیا تھا۔ ان پر ٹارگٹ کلرز کو سہولیات فراہم کرنے کا الزام تھا۔ رینجرز نے تلاشی کے دوران ان کے کمپیوٹرز، موبائل فونز اور دیگر سامان قبضے میں لیکر تحقیقات شروع کی تھیں جبکہ دو روز قبل انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ان کو تحفظ پاکستان قانون کے تحت 90 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر دیا تھا۔ ادھر طارق محبوب کے بھائی فرحت صدیقی نے الزام لگایا کہ طارق محبوب پر تشدد کیا گیا جس کی وجہ سے ان کی موت ہوئی۔ دوسری جانب رینجرز کے ترجمان نے کہا ہے کہ محبوب کا انتقال رینجرز کی حراست میں نہیں ہوا، ان کو ریمانڈ پر جیل حکام کے حوالے کردیا گیا تھا ترجمان کے مطابق طارق محبوب کو ساتھیوں سمیت مجرمانہ سرگرمیوں پر حراست میں لیا گیا تھا۔ جیل حکام کے مطابق طارق محبوب کو ہارٹ اٹیک ہوا جو ان کی موت کا سبب بنا۔ بی بی سی کے مطابق طارق محبوب کی رہائش فیڈرل بی ایریا میں ہے، جہاں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں عارف علوی اور دیگر نے گذشتہ دنوں ان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ان سے ملاقات کی تھی جبکہ ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید جمیل نے بھی طارق محبوب سے ملاقات کرکے انہیں الطاف حسین کا پیغام پہنچایا تھا۔ ادھر طارق محبوب کا رات گئے پوسٹ مارٹم مکمل کرکے رپورٹ سیل اور نعش ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ آپریشن کے دوران اس پورے عرصے میں دورانِ حراست پہلی بڑی ہلاکت ہے۔ طارق محبوب انجمن نوجوان اسلام کے سربراہ تھے۔ دریں اثناء فیصل آباد میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اتحاد کے رہنما طارق محبوب صدیقی کی اچانک وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان اور تمام سرگرمیاں معطل کردیں انہوں نے کہا کہ طارق محبوب کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا وہ دل کے مریض تھے مگر جیل حکام نے انہیں ادویات نہیں دیں۔ طارق محبوب کی شہادت ریاستی جبر کی کھلی نشانی ہے جس نے کراچی آپریشن کو داغدار کردیا انہوں نے کہا کہ رینجرز ترجمان غلط بیانی کررہے ہیں اگر طارق محبوب کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث تھے تو ان کے خلاف عدالت میں چالان کیوں پیش نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ طارق محبوب کیخلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ علاوہ ازیں تنظیم المدارس اہلسنت کے صدر مفتی منیب الرحمان، علامہ جمیل احمد نعیمی، مفتی محمد رفیق الحسنی اور دیگر نے حکومت سے مطالبہ کیا طارق محبوب کی موت کی تحقیقات کرائی جائے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی طارق محبوب کی وفات پر تعزیت کر اظہار کیا ہے۔