کراچی کو ایسا پرامن شہر بنائینگے جہاں الطاف بھی بلاخوف واپس آسکیں‘ سراج الحق

کراچی (آن لائن) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ میں کراچی فتح کرنے نہیں بلکہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے آیا ہوں ،9 اپریل کو کراچی میں وکلا کو زندہ جلایا گیا، ہم کراچی کو ایسا پُرامن شہر بنانا چاہتے ہیں جہاں الطاف حسین بھی بلا خوف و خطر واپس آئیں ،ہم اجمل پہاڑی کو اجمل صدیقی اور فیصل موٹا کو فیصل بنائیں گے۔ الیکشن میں بائیو میٹرک سسٹم کے استعمال سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، کراچی بار سے خطاب کرتے ہوئے  کہا جب پرویز مشرف کی ڈکٹیٹر شپ کے آگے سب نے سرجھکا دیا تھا اس وقت ایک وکیل نے ہی نعرہ مستانہ بلند کیا تھا۔ وکلا تحریک شروع ہوئی تو تاثر تھا کہ یہ جلد ہی بیٹھ جائیں گے لیکن یہ کوہ ہمالیہ ثابت ہوئے۔ جماعت اسلامی  نے بھی اس تحریک میں وکلا کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسئلہ قومیتوں کا نہیں، لسانی نہیں بلکہ بنیادی مسئلہ ظالم اور مظلوم کا ہے یہ ظالم بلوچوں میں بھی موجود ہیں، سندھیوں، پنجابیوں اور پٹھانوں میں بھی موجود ہیں اور یہ متحد بھی ہیں لیکن مظلوم منتشر ہیں   مظلوم عوام کو اکٹھا ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا  ہندوستان سے جائیداد اور کاروبار چھوڑ کر آنے والے یہ سوچ کر ہی آئے تھے کہ ان کی ہجرت ایک اسلامی ریاست کی جانب ہے۔ اس ہجرت میں انہوں نے تکالیف برداشت کیں،68 برسوں میں ایک دن کے لئے بھی اسلامی نظام نافذ نہیں کیا گیا۔1947ء سے ہی مغلیہ خاندان حکمران نظر آرہے ہیں  میڈیا آزاد تھا لیکن اس پر بھی سرمایہ داروں نے قبضہ کرلیا  وہ کہتے ہیں کہ ہم جسے چاہیں ہیرو اور جسے چاہیں زیرو بنادیں۔ اٹھارہ کروڑ عوام ان کے غلام ہیں پاکستان کے موجودہ نظام میں میرے جیسے غریب لوگوں کے لئے جگہ نہیں۔ سراج الحق نے کہا کراچی کا مسئلہ پورے ملک کا مسئلہ ہے ملک میں قانون کی بالادستی نہیں حکمران بھی آئین میں وہ دفعات دیکھتے ہیں جہاں ان کا مفاد ہو۔ عوام کے مفاد پر وہ اندھے ہوجاتے ہیں آئین کے تحت اردوکو ملک بھرکی سرکاری زبان بنایا جانا تھا لیکن ایسا اب تک نہیں ہوا انگریزی ہی رائج ہے۔ ہم نے خیبر پختون خواہ میں اپنی حکومت میں تمام دفاتر میں اردو زبان رائج کردی تھی لیکن اب پھر اس کی جگہ انگریزی رائج کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا  سانحہ طاہر پلازہ میں وکلا کو زندہ جلایا گیا لیکن ان کے ورثاء کو اب تک انصاف نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ مجرم مجرم ہوتا ہے خواہ اس کا تعلق کسی بھی زبان یا  کسی بھی مسلک سے ہو۔
سراج الحق

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...