لاہور (سپیشل رپورٹر+ آئی این پی) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات اور بات چیت سے تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں مگر بھارت نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا‘دونوں ممالک امن کے راستے پر چل کر ہی ترقی یافتہ اور خوشحال ہوسکتے ہیں‘ وزیراعظم نوازشریف بھی بھارت سے مذاکرات چاہتے ہیں‘ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مضبوط اور بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بھارت اور پاکستان ملکر خطے سے دہشت گردی‘ جہا لت‘ بیروزگاری کا خاتمہ کریں، پاکستان نے بھارت سے ہمیشہ امن اور بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرنے کی بات کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے بھی دورہ بھارت کے دوران اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کریں۔ پاکستان اور بھارت کے عوام نے ہمیشہ دونوں ممالک کو قر یب لانے کی خواہش اور کوشش کی ہے۔ خطے سے دہشت گردی ‘جہا لت اور غر بت سمیت تمام مسائل کا حل ضروری ہے۔ پاکستان اس کیلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔ خطے میں امن ہو گا تو پورے برصغیر سے غربت و جہالت اور بے انصافی کا خاتمہ ہو گا۔ پاکستان کے آئین کے دفعہ 20کے مطابق پاکستان کے ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب پر عمل کرے یا انکا پرچار کرے اور اپنے مذہب کیلئے چرچ، مندر یا گوردوارے بنائے، انہی اصولوں کے تحت پاکستان پارلیمنٹ میں صوبائی اور مقامی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نمائندگی کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے، ملازمتوں میں اقلیتی باشندوں کیلئے کوٹہ مقرر کیا گیا ہے۔ اقلیتوں کے مقدس مقامات کے تحفظ، بحالی اور تزین و آرائش کیلئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں، انہی مقاصد کیلئے حکومت ہمیشہ بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو ویزے سمیت تمام ممکن سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیال سنگھ ریسرچ اینڈ کلچرل فورم کے زیراہتمام شاہی قلعہ میں ’’مسلم سکھ دوستی ترجمان بیساکھی‘‘ کے موضوع پر انٹرنیشنل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نوازشریف نے جون 2013ء میں حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد اعلان کیا کہ ہماری اولین ترجیحی معیشت کی بحالی اور دیرپا ترقی ہے اور اس مقصد کیلئے یہ ضروری ہے کہ ہمارے تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات اچھے ہوں۔ اسی پالیسی کے تحت نوازشریف نے وزیراعظم مودی کی دعوت قبول کی، 26 مئی کو ان کی حلف برداری کی تقریب میں شامل ہوئے۔ 3مارچ کو بھارت کے نئے سیکرٹری خارجہ، خیرسگالی کے دورے پر آئے، لیکن یہ بات چیت کا سلسلہ ابھی تک شروع نہیں ہوا، سکھ قوم کے بڑے بڑے اثاثے ہمارے پاس ہیں، ہمیں مان ہے کہ ہم نے سکھوں کی ان ساری امانتوں کو اپنی امانت سمجھ کر سنبھالا ہوا ہے اور سنبھالتے رہیں گے جب سکھ یاتری اپنے کسی خاص مذہبی تہوار کے سلسلے میں پاکستان آتے ہیں تو یہاں کے مرکزی حکومت ہو یا صوبائی ان کے ماتحت اداروں اور انتظامیہ کی بھرپور کوشش رہتی ہے کہ آپ میں سے کسی کو کوئی دقت نہ ہو۔ سکھوں اور مسلمانوں میں بہت سی مشترکہ قدریں ہیں۔ ایک تو دونوں ایک خدا کو مانتے ہیں، پھر ایک اور مشترک بات پنجاب کی دھرتی کی ہے۔ ہماری بولی مشترک، ہمارے گیت مشترک، پیشے مشترک، لباس مشترک، سانجھی دھرتی ہونے کے باعث گزشتہ کئی صدیوں سے سکھ اور مسلمان اکٹھے فصلوں کی کٹائی کرتے، بھنگڑے ڈالتے اور میلوں، ٹھیلوں میں شرکت کرکے خوشیاں بانٹتے رہے ہیں۔ پاکستان کی دھرتی پر بسنے والا سکھ دنیا بھر کے کسی بھی خطے میں آباد سکھ کی نسبت زیادہ خوشحال اور محفوظ ہے۔ یہاں کے عوام اور حکومت سکھ بھائیوں سے بہترین تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے کہاکہ سکھ مسلم دوستی کے رشتے کی مضبوطی وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ ہم ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔ جنم جنم سے ہم میں وحدانیت، انسانیت، بہادری، مہمان نوازی، ایثار اور محبت کا رشتہ ہے۔ بہت جلد وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ننکانہ صاحب میں بابا گورونانک انٹرنیشنل یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ گوردوارہ ڈیرھ صاحب کی خوبصورتی اور تزین و آرائش کا کام 16جون سے شروع ہو جائیگا۔ پنجہ صاحب اور ننکانہ صاحب کے ریلوے سٹیشن کو جدید ریلوے سٹیشن بنانے کے اقدامات ہو رہے ہیں۔ ملک سے بہت جلد دہشت گردی کا خاتمہ ہونے والا ہے، آنے والے دنوں میں ہم آپ کو مزید سہولیات دیں گے۔ سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ پاکستان بھارت دوستانہ تعلقات مضبوط کرنا ہونگے، بات چیت کے ذریعے تمام معاملات حل ہو سکتے ہیں، بھارتی سکھ یاتریوں کے پارٹی لیڈر سردار امریک سنگھ نے کہاکہ پنجاب کے پنجابی بڑے کھلے دل کے مالک ہیں، ہم یہاں پر دوستی اور امن بھائی چارے کا پیغام لے کر آئے ہیں، ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ ہم یہاں ملنے والی عزت افزائی کو کبھی بھول نہ پائیں گے۔ تقریب میں امریکی قونصلیٹ جنرل کارکن رائیڈر، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار شام سنگھ، سردار من موہن سنگھ خالصہ، سردار آمریش سنگ اروڑا، سردار بشن سنگھ، سردار گوپال سنگھ چاولہ، احسان ندیم، سیکٹرری بورڈ ثقلین عباس، خالد علی، ظفر اقبال، عامر حسین ہاشمی بھی موجود تھے۔
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ چینی صدر ژی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران 10 ہزار 400 میگاواٹ کے توانائی منصوبوں کے معاہدے ہونگے۔ چینی کمپنیاں توانائی منصوبوں پر 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔ سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے دوستی کی کئی منازل طے کی ہیں۔ چینی صدر کا دورہ دو طرفہ تعلقات کا نکتہ عروج ہے۔ دوطرفہ تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی، کل سے دونوں ملکوں کے تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اقتصادی راہداری خطے کی ترقی کیلئے چین کے وژن کی عکاس ہے۔ چینی سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ پاکستان اور چین نے دوستی کی نئی منازل طے کی ہیں، چینی صدر کے دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو گا، پاکستان اور چین نے دوستی کی نئی منازل طے کی ہیں۔ چینی صدر کا دورہ دوطرفہ تعلقات کا نکتۂ عروج ہے، یہ دورہ دو طرفہ تعلقات کی نئی راہوں کا تعین کرے گا۔دونوں ملکوں میں تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔