دہشت گردی کیخلاف تعاون بڑھا کر خطے میں امن قائم کر سکتے ہیں: سربراہ افغان فوج

کاکول (آن لائن+   نیشن رپورٹ ) افغان فوج کے سربراہ جنرل شیر محمد کریمی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ دشمن کا سامنا ہے، دونوں ممالک کو بیرون خطرات سے زیادہ اندرونی خطرات لاحق ہیں، غیر ریاستی عناصر نے خطے کا امن تباہ کیا ہے، دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں سے ان غیر ریاستی عناصر کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کاکول میں 132 ویں ایم پی اے لانگ کورس پاسنگ آئوٹ تقریب منعقد ہوئی۔ پہلی بار افغان فوج کے سربراہ نے  مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی۔ لانگ کورس میں 6 افغان کیڈٹس بھی پاس آئوٹ ہوئے۔ تربیت حاصل کرنیوالے کیڈٹس نے حلف اٹھایا۔ افغان فوج کے سربراہ نے بہترین کارکردگی دکھانے والے افسروں کو اعزازات سے نوازا جن میں اعزازی شمشیر سینئر انڈر آفیسر ذیشان، گولڈ میڈل انڈر آفیسر اور صدارتی طلائی تمغہ سینئر آفیسر قیصر کو دیا گیا۔ جنرل شیر محمدکریمی نے کہا کہ پاسنگ آئوٹ تقریب میں شرکت میرے لئے اعزاز اور فخر ہے، پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیڈٹس کی تقریب ہمیشہ یادگار ہوتی ہے کیونکہ کیڈٹس ملک کا مستقبل ہوتے ہیں۔ پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیرریاستی عناصر نے پاکستان اور افغانستان کو ٹارگٹ بنا رکھا ہے اور ان کی وجہ سے نہ صرف دونوں ممالک کو نقصان ہوا ہے بلکہ پورے خطے کی امن وامان کی صورت حال متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو ملکر ان غیر ریاستی عناصر کو ختم کرنا ہوگا اور اس کیلئے مشترکہ کوششیں اور تعاون ضروری ہے اور دہشت گردی کی عفریت پر قابو پانے کیلئے دونوں ممالک کا باہمی تعاون اور قریبی روابط ضروری ہیں۔ پاکستان افغانستان سٹرٹیجک ڈائیلاگ حوصلہ افزا ہیں اور انکے مثبت اثرات خطے کیلئے نیک شگون ہیں۔ قیام امن کیلئے خطے کے تمام ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ صباح نیوز کے مطابق جنرل شیر محمد کریمی نے کہا کہ آج پاکستان اور افغانستان کو آج افراد اور گروہوں کی طرف سے خطرات کا سامنا ہے جو براہ راست ریاست سے منسلک نہیں اسلئے انہیں نان سٹیٹ ایکٹرز کہا جاتا ہے۔ یہ دشمن سرحد، مذہبی اور اخلاقی اصولوں کو نہیں مانتا، یہ ریاستوں میں دہشت گردی اور خوف کے ذریعہ طاقت حاصل کرنا چاہتے ہیں، نان سٹیٹ ایکٹرز کو شکست دینے کیلئے عوام کے تعاون اور مسلسل حمایت کی ضرورت  ہے۔ نئے کیڈٹس سرحدوں کی قید سے آزاد ہو کر امن، سکیورٹی اور استحکام کے بارے میں سوچیں کیونکہ ہم اپنے ملک میں امن قائم نہیں کرسکتے جب ہمارا ہمسایہ مملک بدامنی کا شکار ہو۔ میرا یقین ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں امن کا حصول ممکن ہے۔ دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے دونوں ملکوں اور عوام کے مسلسل تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عوام کو یقین دلائیں کہ انکا تعاون  نتائج  لا رہا ہے اور یہ مکمل نتائج سامنے لا کر ہی ممکن ہے۔ ہمیں اس سلسلے میں اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنے  کی ضرورت ہے تاکہ ہم دونوں ملکوں کے  کروڑوں عوام کی امن، سکیورٹی، تکریم اور خوشحالی کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔ انکا  کہنا تھا کہ ہمیں اس تاریخی موقع کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہئے۔ جنرل شیر محمد کریمی نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے پی ایم اے کاکول اکیڈمی میں تقریب میں شرکت کی دعوت دینے پر انکا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا خطے کے ملکوں کو مشترکہ دشمن کا سامنا ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے باہمی تعاون ضروری ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے تعاون کو نتیجہ خیز بنانا ضروری ہے۔ کاکول کی پاسنگ آئوٹ تقریب میں 6 افغان کیڈٹس نے بھی تربیتی کورس مکمل کیا اور حلف بھی اٹھایا۔ کاکول میں پہلی مرتبہ پاسنگ آئوٹ پریڈ میں کسی بھی افغان فوجی سربراہ  نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور پاس ہونیوالے کیڈٹس میں اعزازات بھی تقسیم کئے۔ انہوں نے تربیت مکمل کرنے والے افغان کیڈٹس سے بھی ملاقات کی۔دی نیشن کے مطابق افغان فوجی سربراہ نے کہا کہ امن کیلئے دونوں ملکوں کے عوام میں بھی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے باہمی تعاون کو بڑھا کر خطے میں امن لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے جنرل راحیل شریف کو اپنا بھائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں حالیہ برسوں میں تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن تمام لوگوں کیلئے اہم ہے کیونکہ ہمارا یہ خطہ پچھلے 40 برس سے جنگ کی زد میں رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن