لاہور (سٹاف رپورٹر) تھانہ قلعہ گجر سنگھ کے علاقہ میں 4 روز قبل ہوٹل کی چھت سے گرنے والی 16سالہ لاریب سکیورٹی گارڈز کے پیچھے ہٹنے کی آوازوں سے خوفزدہ ہو کر انتہائی جلدی کیساتھ دیوار سے اترنے کی کوشش کے دوران نیچے گری، دیوار سے نیچے اترنے کے دوران اسکی ایڑی والی جوتی اچانک مڑ گئی جس سے وہ توازن برقرارنہ رکھ سکی اور ہوٹل کی چھت سے نیچے آ گری۔ ہوٹل کی بیرونی دیوار 4فٹ لمبی اور 3 فٹ چوری ہے جہاں لاریب بیٹھی تھی اور عمارتوں کو دیکھ رہی تھی۔ اسکی چھوٹی بہن 10 سالہ خدیجہ بھی اسکے قریب موجود تھی۔ خدیجہ بھی دیوار پر بیٹھنے کی ضد کررہی تھی جبکہ لاریب اسے منع کرتی رہی لاریب اور خدیجہ کے والدین ہوٹل کے کمرے میں موجود تھے اور ناشتہ کر رہے تھے۔ اسی دوران انھیں لاریب کے نیچے گرنے کی اطلاع ملی پولیس کا کہنا ہے کہا کہ چھت پر سوئمنگ پول اور جم میں سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی ممکن ہے جس کی مدد سے اصل محرکات تک پہنچا جاسکتا ہے لیکن لڑکی کے والد کی جانب سے مقدمہ درج نہیں کرایا گیا جس کی وجہ سے تفتیش نہیں کی جا سکتی نہ ہی سی سی ٹی وی فوٹیج لی جاسکتی ہے جبکہ چھت پر موجود لاریب کی بہن خدیجہ سے بھی اسکے والدین نے بات کرنے کی اجازت نہیں دی کیونکہ ننھی خدیجہ شدید خوفزدہ تھی۔ 10سالہ خدیجہ عینی شاہد ہے اعلی افسروں نے متعدد بار ہوٹل کی چھت کا وزٹ کیا ہے۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ جلدی سے نیچے اترنے کے دوران پائوں موڑنے کے باعث ہی لاریب ہوٹل کی چھت سے نیچے گری۔ لاریب ہوٹل کی چھت پر سلفی نہیں بنا رہی تھی، لاریب کے پاس کوئی موبائل نہیں تھا، چھت سے کوئی موبائل ملا نہ ہی جہاں وہ گری وہاں سے کسی موبائل کی موجودگی کے شواہد ملے۔ پولیس نے مزید کہا کہ عینی شاہد خدیجہ، سی سی ٹی وی فوٹیج اور پوسٹمارٹم رپورٹ سے حقائق جاننے میں مدد مل سکتی تھی جس تک پولیس کی رسائی ممکن نہیں ہوسکی اور صرف مدعیوں کے کارروائی سے انکار کی وجہ سے پولیس تحقیقات نہ کرنے پر مجبور ہے۔