پانامہ لیکس: بینکرز ، چارٹرڈ اکائونٹنٹس وائٹ کا لر کرائم ماہرین پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائی جائے: وکلا

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) وکلا نمائندوں کی اکثریت نے پانامہ لیکس کے ایشو پر حکومتی اور اپوزیشن کا موقف مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے اینٹی کرپشن کے تحت بینکرز، چارٹرڈ اکائونٹنٹس اور وائٹ کالر کرائم ایکسپرٹس پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دے دی ہے۔ مجوزہ کمیٹی کو پاکستان، سعودی عرب، پانامہ اور برطانیہ میں ہر طرح کی تحقیقات کا اختیار ہو گا۔ سپریم کورٹ بار کی قیادت مرکزی بار ایسوسی ایشنز اور بار کونسلز کے عہدیداروں سے مشاورت کے بعد وکلا کی طرف سے متفقہ اور حتمی لائحہ عمل رواں ہفتے قوم کے سامنے پیش کرے گی۔ جس کیلئے آل پاکستان وکلا کنونشن طلب کیا جا سکتا ہے۔ وکلا اپنے لائحہ عمل میں انکوائری کمیٹی کے قیام کا طریقہ کار اور ٹرمز آف ریفرنس بھی پیش کریں گے۔ مجوزہ انکوائری کمیٹی کے قیام کے طریقہ کار اور ٹی او آر بنانے کیلئے وکلا کی کمیٹی جلد قائم کی جائے گی۔ وکلا قیادت نے اس اہم ایشو پر وکلا برادری کی طرف سے عدلیہ بحالی تحریک جیسا موثر کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ وکلا نے اعلی عدلیہ سے پانامہ لیکس کے ایشو پر کسی بھی کمشن میں شامل نہ ہونے کی درخواست کی ہے سابق ججز کو بھی یہی مشورہ دیا ہے۔ وکلا کی طرف سے جوڈیشل کمشن کی مخالفت کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ پانامہ لیکس میں جن 262 پاکستانی شخصیات کا ذکر آیا ہے ان میں ایک موجودہ جج بھی شامل ہیں۔ وکلا کا خیال ہے کہ ماضی میں حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے موجودہ اور سابق ججز پر مشتمل بننے والے جوڈیشل کمشن کی صرف اپنے حق میں آنے والی رپورٹ کو ہی تسلیم کیا گیا۔ اس لئے وکلا حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے اس معاملے میں عدلیہ کو شامل کرنے کی ہر کوشش کی مخالفت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمشن کے قیام سے متعلق حکومتی اور اپوزیشن وفود کی طرف سے اپنے موقف کے حق میں حمایت طلب کرنے پر وکلا رہنمائوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ان کا موقف وہی ہو گا جو قوم کیلئے بہتر، آئین اور قانون کے مطابق ہو۔ وکلا رہنمائوں کا موقف ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے اختیار کردہ پالیسی کو دیکھا جائے تو حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ ورنہ وزیراعظم وکلا سے راہنمائی لیتے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمشن قائم کرنے کا اپوزیشن کا مطالبہ قابل عمل ہے نہ اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے۔ ایسا کمشن بطور ادارہ عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث ضرور بنے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...