لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحفظ حقوق نسواں بل پر دینی جماعتوں اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا، جس میں بل کے ابتدائی چار سیکشنز اور اسکی ذیلی شقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ ماڈل ٹائون میں منعقد ہونے والے اجلاس میں دینی جماعتوں کی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر ارکان مولانا اسد اللہ بھٹو، کامران مرتضی جبکہ حکومتی کمیٹی کی طرف سے سیکرٹری سوشل ویلفیئر، ڈپٹی سیکرٹری لاء کے علاوہ مولانا زاہد قاسمی، مولانا غلام محمد سیالوی، ڈاکٹر راغب نعیمی اور پیر محفوظ مشہدی شریک ہوئے جبکہ وزیر اعلی کے قانونی مشیر سلمان صوفی امریکہ سے وڈیولنک پر موجود تھے۔ اجلاس میں دونوں طرف سے بل کے نکات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ مذاکرات کے بعد پروفیسر ساجد میر نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے بل کے ابتدائی چار سیکشنز اور اسکی ذیلی شقوں کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور اس میں متنازعہ اور قرآن وسنت سے متصادم شقوں کی نشاندہی کی۔ اجلاس میں حکومتی کمیٹی ہمیں بریفنگ دینا چاہتی تھی مگر ہم نے بریفنگ نہیں لی نہ ہی ہم ڈکٹیشن قبول کریں گے، ہم نے موقف اختیارکیا کہ بل کی شقوں پر ترتیب وار بحث کی جائے جو چیزیں ہمیں متنازعہ لگے گی ساتھ ساتھ نشاندہی ہوتی جائے گی۔ ہم نے تحفظ نسواں بل کے بارے میں حکومتی کمیٹی پر واضح کیا ہے کہ قرآن وسنت سے متصادم شقیں واپس لینا پڑیں گی۔ اجلاس میں ہم نے براہ راست ایسی شقوں کی طرف نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا اس بل کی شقوں کے بغور مطالعہ کے بعد مردوں کے حقوق کیلئے ایک الگ بل کی ضرورت کا احسا س جنم لے رہا ہے۔ اس میں اکثر سزائیں عدالت کی صوابدید پر چھوڑی گئی ہیں۔ ہم اس یکطرفہ بل کو مسترد کرتے ہیں ۔ ساجد میر نے کہا کہ پانامہ لیکس سے شاید حکومت کی جان چھوٹ جائے مگر تحفظ حقوق نسواں بل میں قرآن وسنت سے متصادم شقوں کی واپس تک حکومت کی جان نہیں چھوٹے گی۔