وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اب لوگ جھوٹے نعروں پر نہیں بلکہ کام کرکے دکھانے والوں کو ووٹ دیں گے۔ جیکب آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا شدید گرمی کے باوجود عوام کا پرتپاک استقبال اور مجھے حسرت بھری نگاہوں سے دیکھنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ سندھ حکومت نے عوام کو مایوس کیا اور لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا‘ جیکب آباد سمیت پورے سندھ میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا جبکہ کراچی سمیت صوبے میں سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہیں‘ عوام کے پاس دو وقت کی روٹی تو درکنار پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سن کر افسوس ہوا کہ جیکب آباد میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد پورے پاکستان سے اوسطاً زیادہ ہے۔ جیکب آباد 100سولہ پرانا ہی شہر ہے اس میں کچھ بھی نہیں بدلا لیکن ہم اب سب بدل کر دکھائیں گے۔ ہماری حکومت سے پہلے سندھ میں ڈاکو راج تھا لیکن ہم نے کراچی کا امن دوبارہ بحال کیا اور شہر قائد کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنا دیا‘ اور اگر مقامی رکاوٹیں نہ ہوتیں تو ہم ایک سال پہلے ہی کراچی میں مکمل امن قائم ہو چکا ہوتا۔ غربت اور بے روزگاری کو ختم کرنا کسی پر احسان نہیں بلکہ حکومت وقت کا فرض ہے اب عوام میں شعور آچکا ہے‘ آئندہ عام انتخابات میں عوام کھوکھلے نعروں پر نہیں بلکہ کام کرکے دکھانے والوں کو اپنے ووٹ کے ذریعے منتخب کرینگے۔ جیکب آباد کیلئے فنڈز کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جیکب آباد کے غریب عوام اپنے علاج کیلئے گھر بیچ دیتے ہیں لیکن کوئی انکی فریاد نہیں سنتا اس لئے انہیں ہیلتھ کارڈ کی سہولت دی جائیگی۔ جس کے ذریعے وہ مفت علاج کروا سکیں گے جبکہ شہر کو فوری طور پر 100 کروڑ کا تحفہ پیش کرتا ہوں جو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے جائینگے۔ وزیراعظم نے خواتین کیلئے جدید ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ ‘ تمام دیہاتوں میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کیلئے 100 ٹرانسفارمر اور گیس لائن بچھانے کا بھی اعلان کیا۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بڑے جوشیلے انداز میں تقریر کی ۔ انہوں نے جب یہ کہا کہ سندھ دھرتی کو زرداریوں کے آسیب اور چنگل سے آزاد کرائیں گے بہت مہلت دی مگر یہ سدھر نے والے نہیں ‘ پیپلز پارٹی صرف چوری کرتی ہے ‘ بھٹو کے نام پر حکومت کرنے والوں نے عوام کو کچھ نہیں دیا ‘ نوری آباد کمپنی کے پیچھے زرداری ہیں۔ انہوں نے جب زرداری کی کرپشن کا ذکر کیا تو سامعین نے بھرپور تالیاں بجائیں۔ پنجاب کے لوگوں کی بڑی خواہش تھی کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق ‘ آصف زرداری اور بلاول بھٹو پنجاب میں اپنے جلسوں میں میاں صاحبان کیخلاف جو تقاریر کرتے ہیں ان کا جواب انہیں سندھ میں دینا چاہیئے ۔ دریں اثناء پیپلز پارٹی کے ترجمان مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ وزیراعظم جانے سے پہلے جیبیں نہ جھاڑیں‘ نیا وزیراعظم نامزد کرنے کی فکر کریں جبکہ نثار کھوڑو نے کہا کہ نواز شریف جلسے نہیں پانامہ فیصلے سے پہلے الوداعی پارٹیاں کر رہے ہیں۔ جیکب آباد میں وزیراعظم کے جلسے پر رد عمل میں چانڈیو نے یہ بھی کہا کہ سندھ کو گیس نہیں دیں گے‘ بجلی نہیں دیں گے تو کیا ٹرانسفارمر کا اچار ڈالیں گے۔ سندھ کے سینئر وزیر نثار کھوڑو نے رد عمل میں کہا کہ سندھ کو بجلی‘ گیس اور پانی سے محروم کرنیوالی صرف (ن) لیگ ہے‘ نواز شریف کا جیکب آباد میں بجلی سے محروم علاقے کو ٹرانسفارمر دینے کا اعلان مضحکہ خیز ہے۔ آصف زرداری نے وزیراعظم کے جیکب آباد کے جلسے کے بعد پنجاب میں جلسے کرنے کا پروگرام بنایا اور اعلان کیا ہے کہ ہمارے جلسوں میں عوام ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگائیں گے۔پانامہ لیکس کے مقدمے میں عدالت عظمیٰ فیصلہ کر چکی ہے جو فی الحال محفوظ ہے۔ چنانچہ میاں نواز شریف بھی تب تک محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ فیصلے پر قیاس آرائی کا مطلب عدالتی نظام میں خلل ڈالنا ہے۔ انکی بات صحیح ہے‘ اسکے باوجود قیاس آرائیاں تو انسانی فطرت ہے۔ حزب اقتدار ہو یا حزب اختلاف سب کو کرید لگی ہوئی ہے کہ کیا فیصلہ آتا ہے۔ کتنے ہی لوگ تو یہاں تک کہنے لگے ہیں کہ ’’ان کا جانا ٹھہر گیا ہے‘‘ اور اب وزیراعظم کے قریبی حلقوں میں یہ طے کیا جا رہا ہے کہ اگر فیصلہ خلاف آیا تو متبادل لائحہ عمل کیا ہوگا۔ کیا تبدیلی ’’ان ہاؤس‘‘ ہوگی یا سب کا بوریا بستر لپٹ جائیگا ؟ ایسی صورت میں نئے انتخابات کا اعلان بھی کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم کی تگ و دو اور نئے نئے منصوبوں کے اعلان سے بھی یہ تاثر لیا جا رہا ہے کہ انتخابی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں اور وزیراعظم نواز شریف نے اس سلسلے میں دورے شروع کر دیئے ہیں اور ممکن ہے کہ انتخابات چند ماہ پہلے ہی ہو جائیں۔ پیپلز پارٹی کا خیال ہے کہ عدالت کی طرف سے نواز شریف پر ہلکا ہتھ رکھا جائیگا ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ وزیراعظم کو آسانی سے سزا نہیں ہوسکتی لیکن کلین چٹ بھی نہیں ملے گی۔ وزیراعظم نے گوادر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں ایک بار پھر دوہرایا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا جو بھی فیصلہ آئے گا قبول ہوگا۔ انکے حواری بھی کئی بار یہی بات کہہ چکے ہیں اور یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم اپنے خلاف فیصلہ آنے پر اپیل بھی نہیں کرینگے۔ نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ‘ سڑکیں تعمیر کروانے میں مصروف ہیں اور اگر یہ انتخابی مہم ہے تو بھی اس میں عوام کا فائدہ ہے جو کہتے ہونگے کہ انتخابات ہر سال ہوں تو کیا ہی اچھا ہے۔موجودہ حکومت نے 2013ء کا الیکشن لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے دعوؤں پر جیتا۔ مگر افسوس ایسا نہیں ہوسکا۔ ان وعدوں کو انتخابی وعدے قرار دیکر بھلا دیا گیا چار برس گزر گئے۔ حکومت بے شمار بجلی کے منصوبوں کے افتتاح کے باوجود بجلی کی پیداوار میں کوئی اضافہ نہ کرسکی اور لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو ہے اگر لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے حکمرانوںنے کمر کس کر کام نہ کیا تو پھر لوڈشیڈنگ اور مہنگائی سیاسی طور پر بھی حکمرانوں کیخلاف جاسکتی ہے اور ترقی و خوشحالی کے سارے دعوے لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے بھاری پتھر کے نیچے دب کر رہ جائینگے ۔