پیپلز پارٹی نے سیاسی رہنمائوں کی گرفتاری پر حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے پر قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ حکومتی بنچوں کی ’’پراسرار‘‘ خاموشی پر پیپلز پارٹی کے ارکان سراپا احتجاج ہیں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نوحہ خواں ہیں کہ ’’آج ریاست موجود ہے مگر حکومت کہیں نظر نہیں آتی، حکومت خوابیدہ ہے موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، حکومت قوم کو مایوس نہ کرے، قوم مایوس ہو گئی تو ملک کمزور ہو جاتا ہے،71میں بھی قوم مایوس تھی تو بنگلہ دیش بن گیا انہوں نے پیشکش کی ’’وزیراعظم ایوان میں آئیں اور ہمیں اپنے مسائل سے آگاہ کریں ہم ان کا ساتھ دیں گئے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’’حکومت ایوان کو چلانے میں سنجیدہ نہیں،جس کا اندازہ وزراء کی ایوان میں حاضری سے لگایا جا سکتا ہے،2وزراء ایوان میں آکر روزانہ بیٹھ جاتے ہیں ان وزراء کو ڈیموکریسی کا کیڑا لگا ہوا ہے اس لئے آتے ہیں،قومی اسمبلی میں کورم کا بار بارٹوٹنا معمول بن گیا حکومت بھی شرمندہ ہوتی ہے اور نہ ہی اصلاح احوال کی طرف توجہ دی جارہی ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام ہوگئی۔ پیپلز پارٹی اپنی حکمت عملی میں کامیاب ہے وہ ’’نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیواں گے ‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مسلم لیگ کے چیف وہیپ و وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب کورم پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ مسلم لیگ (ن) کے ’’خودسر‘‘ ارکان کے سامنے بے بس دکھائی دیئے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ کہ پارلیمنٹ کے ارکا ن ’’پرائیویٹ ممبرز ڈے‘‘ میں بھی دلچسپی نہیں لیتے اور مختلف حیلوں بہنوں سے اجلاس کی کارروائی میں خلل ڈالتے ہیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ وزرا اور حکومتی ارکان کی عدم حاضری پربرس پڑے اور کہا کہ ’’وزیراعظم نے جمہوریت اور آمریت میں فرق ختم کر دیا۔منگل کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وقفہ سوالات میں بعض محرکین کے موجود نہ ہونے کا نوٹس لے لیا اور واضح کیا کہ محرکین کے نہ آنے سے سیکریٹریٹ، وزراء اور اس ایوان کا وقت ضائع ہوتا ہے لہذا جن ارکان کے سوالات ایجنڈے پر ہوتے ہیں وہ ایوان میں بھی آیا کریں۔ چیئرمین سینیٹ نے اس صورت حال پر ’’ناراضی‘‘ کا اظہار کیا تو جب وزراء سے ایوان میں موجودگی کا تقاضا کیا جاتا ہے تو ارکان کو بھی ایوان میں آنا چاہئے۔ سینٹ میں مسلم لیگ(ن) نے صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومتی جماعتوں سے اپنے صوبے میں مہنگائی میں کمی سے متعلق کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کردیا۔ سینیٹر سراج الحق نے اپنی اشیاء کے استعمال کے کلچر کو اپنانے کیلئے ’’دودھ، دہی، لسی زندہ باد، فانٹا پیپسی کوک مردہ باد‘‘ کا نعرہ لگادیا، سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ درد بھری کہانی ہے جو ملکی عوام کی کہانی ہے،انتخابات میں بڑے برے دعوے کئے گئے عوام اس لئے ووٹ کا استعمال کرتے ہیں اسے سنہرے خواب دکھائے جاتے ہیں مگر تمام بلز وہی ادا کرتے ہیں وسائل کا رخ خاص جیبوں کی طرف ہے قومی اسمبلی میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں طالب علم مشال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ یہ قرارداد وفاقی وزیر دفاعی پیداواررانا تنویر نے ایوان میں پیش کی جسے حکومت و اپوزیشن کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ایوان سے مہنگائی کے مسئلے پر بیشتر ارکان کے تقریر کر کے اٹھ کر چلے جانے پر چیئرمین نے ناراضی کا اظہار کیا ۔ چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017ء کو منتخب کمیٹی کے سپرد کرنے کی حکومتی درخواست کو مسترد کر دی یہ بل دوبارہ متعلقہ قائمہ کمیٹی میں نظرثانی کے لئے بھجوانے کی درخواست گئی تھی۔
پارلیمنٹ کی ڈائری