اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سابق وزیر داخلہ سندھ و پیپلز پارٹی کے رہنماء شرجیل میمن کی درخواست ضمانت پرسماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی ہے ،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کاٹرائل ایک ماہ میں مکمل کرنے کاقانون غیرمناسب ہے،قانون بنانے والے بیٹھے ہیں ان کوکیوں نہیں کہتے،ایسی گفتگو نہ کریں جس پر ہم کچھ نہ بول سکیں ہم کچھ بولے توشام کواس پر ٹاک شوز ہوں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شرجیل میمن کی درخواست ضمانت پر سماعت کی تو شرجیل میمن کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیارکیاکہ شرجیل میمن کے خلاف کیس جولائی 2013 سے جون 2015 تک بنایا گیا، صرف شرجیل میمن کو ٹارگٹ کرکے کیس بنایا گیا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اشتہاری ایجنٹس کے چناؤ کا طریقہ کار کیا تھا،لطیف کھوسہ بولے کسی شریک ملزم نے شرجیل میمن کانام نہیں لیا، جسٹس کھوسہ نے کہاکہ ہائیکورٹ کے مطابق بعض بل براہ راست شرجیل میمن کو دئیے گئے، ہائی کورٹ کے مطابق معاہدہ سے پہلے ہی ادائیگی کی گئی، سیکرٹری وزارت اطلاعات سندھ ذوالفقار کے وکیل افتخار گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیاکہ ڈائریکٹرمحکمہ اطلاعات زینت جہاں نے شکایت درج کرائی، جب شکایت درج ہوئی اس وقت میراموکل محکمہ اطلاعات میں نہیں تھا، ایک طرف کہا جاتا ہے سب کچھ شرجیل میمن نے براہ راست کیا ہے، دوسری جانب سیکرٹری اطلاعات کو ملزم بنایا گیا۔ وکیل افتخارگیلانی نے بتایا کہ چیئرمین نیب نے خود کہا کہ مشرف نے بندے امریکہ کے حوالے کئے ہیں،جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ ایسی گفتگو نہ کریں جس پر ہم کچھ نہ بول سکیں ہم کچھ بولے توشام کواس پر ٹاک شوز ہوں گے بیوروکریسی ٹھیک تھی توپاکستان ٹھیک چل رہاتھا کسی سیاستدان کی جرات نہیں تھی کہ بیورو کریسی کے بغیر فیصلہ کرے وکیل افتخار گیلانی نے موقف اختیار کیاکہ بیوروکریسی میں اب وہ جرات نہیں رہی بعدازاں عدالت نے انعام میمن کی درخواست ضمانت کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔