لاہور() پاکستان اوورسیز کی ممتازسیاسی وسماجی ،کاروباری شخصیت،ماہرتعلیم اورکالم نگار پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ ملک نے کہا ہے کہ شام کئی ماہ سے شیطانیت کے شکنجے میں ہے،ظلم کی انتہاکردی گئی۔مقتدرقوتوں نے اسلام اورشام کوتختہ مشق بنالیا،مسلم حکمران ہوش کریں اورآپس میں سرجوڑیں۔شام پرشب خون مارنیوالے درحقیقت انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیررہے ہیں،اس بربریت میں ملوث ملکوں پراقوام متحدہ کے ضابطہ اخلاق کااطلاق کیوں نہیں ہوتا ۔شیرخواربچے دودھ کی بجائے جام شہادت نوش کررہے ہیں۔بڑی تعداد میںشہادتوں کے سبب شہیدوں کواجتماعی قبورمیں سپردخاک کیاجارہا ہے۔شام میں گھرگھر صف ماتم بچھی ہے مگر مقتدرقوتیں خاموش ہیں۔ اہل شام پائیدارامن اورسحر کے منتظر ہیں۔جانوروں کے حقوق کیلئے آسمان سرپراٹھانے والے نام نہاد مغرب نے بھی شام کے شعلے بجھانے کی کوشش نہیں کی۔شام کے بیگناہ مسلمانوں کوکس گناہ کی پاداش میں شہیدکیا جارہا ہے۔ ایک استقبالیہ سے خطاب کر تے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ ملک نے مزید کہا کہ انسانیت کے بغیر انسانوں کاکوئی مستقبل نہیں ،انسان وہ ہے جودوسرے انسان کادردمحسوس اوراس کیلئے آسانیاں پیداکرے ۔شام کے مقامی لوگ ایک طرف بارود سے چھلنی ہوکر اوردوسری طرف بھوک سے ایڑیاں رگڑرگڑکرمررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شام میں رفاعی اداروںکوفلاحی وامدادی سرگرمیوں کی بھی اجازت نہیں ہے۔ شام کے شہروں پرفضائی حملوں کے نتیجہ میں ہزاروں کی تعدادمیں ہسپتال ،گھراورتعلیمی ادارے زمین بوس ہوگئے جبکہ سینکڑوںمساجدشہید کردی گئیں مگر اقوام متحدہ نے ابھی تک ایکشن نہیںلیا ۔آگ کااصول ہے اگریہ بروقت نہ بجھائی جائے توپھیلتی چلی جاتی ہے ،شام کے شعلے دوسرے ملکوں کوبھی لپیٹ میں لے سکتے ہیں لہٰذاء پاکستان سمیت دنیا کی مقتدر قوتوں کوفوری طورپرشام میں پائیدارامن کی بحالی کیلئے اپنااپناکرداراداکرناہوگا۔انہوں نے کہا کہ شام بحران مزید چشم پوشی کامتحمل نہیں ہوسکتا،خداراوسائل کااستعمال کشت وخون کی بجائے دنیا کوامن وآشتی کاگہوارہ بنانے کیلئے کیاجائے ۔