مکرمی! 2001ء میں حاضر سروس ملازمین کی تنخواہیں 99 فیصد سے 132 فیصد تک بڑھائی گئیں۔ تنخواہوں میں اس خاطر خواہ اضافے کی وجہ سے وفاقی وزارت خزانہ نے جب یہ دیکھا کہ پرانے پنشن فارمولے کے تحت پنشن اتنی زیادہ نہیں لگی کہ حکومت کے ادائیگی ناممکن بن جائے گی تو اس کا حل انہوں نے یہ نکالا کہ پنشن مراعات میں سے بعض کو تو ختم کر دیا گیا اور بعض کو کم کر دیا چونکہ مراعات کا ختم کرنا یا کمی کرنا‘ پنشن رول‘ پنشن میں اضافے کے طے شدہ طریق کار اور سول سرونٹ ایکٹ کے ایک آرٹیکل کی خلاف ورزی تھی لہذا اس خدشے کے پیش نظر کہ دگنی یا دگنی سے زائد تنخواہیں لینے کے باوجود پنشن کی پہلے والی مراعات‘ حاضر سروس ملازمین عدالتوں سے بحال کرا لیں گے۔ فنانس منسٹری نے تمام حاضر سروس ملازمین سے یہ تحریری آپشن لے لیا کہ 4 ستمبر 2001ء والی چٹھی میں دئیے گئے کل کے کل پیکج کو میں قبول کرتا ہوں۔ پنشن پر اضافے کی کٹوتی 1-12-2001 سے پہلے ریٹائر ہونے والے پنشنروں پر بھی لاگو کر دی گئی۔ کٹوتی کا پس منظر جو 4 ستمبر 2001ء والی چٹھی میں موجود ہے اس سے بے خبر رکھ کر پرانے پنشنروں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔ 1-12-2001 سے ان کی پنشنوں میں نقصان شروع ہو گیا جو ہر اضافے کے ساتھ بڑھتا گیا یا بڑھتا جا رہا ہے، متاثرین پنشن کی بھاری اکثریت اس نقصان سے لاعلم ہے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے حوالے سے نوٹس کی اپیل ہے۔
(متاثرین)